اورنگ آباد میں 'جن جاگرن سمیتی' ایک بار پھر مسلم ریزرویشن کے لیے میدان میں اتر گئی ہے اور پسماندگی کی بنیاد پر مسلمانوں کو تعلیم اور ملازمت مین ریزرویشن کا مطالبہ کیا ہے۔
جن جاگرن سمیتی نے ایک مطالباتی میمورنڈم وزیراعلی ادھو ٹھاکرے کو ڈویژنل کمشنر کے توسط سے بھیجا ہے، فی الحال مہاراشٹر میں مراٹھا ریزرویشن معاملہ سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے۔
مہاراشٹر میں مسلمانوں کو ریزرویشن کا معاملہ ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب سپریم کورٹ میں مراٹھا ریزرویشن کا معاملہ زیر غور ہے۔
مہاراشٹر جن جاگرن سمیتی اور دیگر تنظیموں کی جانب سے اورنگ آباد ڈویژنل کمشنر آفس میں ایک مطالباتی میمورنڈم دیا گیا جس میں مسلمانوں کو ان کی پسماندگی کی بنیاد پر تعلیم اور ملازمت میں پانچ فیصد ریزرویشن کی مانگ کی گئی ہے۔
جن جاگرن سمیتی کے صدر محسن احمد کا کہنا ہے کہ 'وہ گزشتہ دس برسوں سے ریزرویشن کے لیے مسلسل تحریک چلا رہے ہیں، انہوں نے امید ظاہر کی ہے کہ ریاستی حکومت مسلمانوں کے اس مطالبے کو پورا کرے گی۔
اس کے علاوہ مسلمانوں کا کہنا ہے کہ 'اگر ان کے بچوں کو تعلیم اور نوکری میں ریزرویشن ملتا ہے تو ان کا مستقبل اچھا رہے گا اور وہ اچھے عہدوں پر فائز ہو سکتے ہیں ساتھ ہی ان میں تعلیم حاصل کرنے کا شوق اور بڑھے گا۔
سچر کمیٹی، ڈاکٹر محمود الرحمان کمیٹی اور رنگناتھ مشرا کمیشن نے مسلمانوں کو ان کی پسماندگی کی بنیاد پر ریزرویشن کی سفارش کی تھیں لیکن ان سفارشات کو سابق شیو سینا۔بی جے پی حکومت نے کوئی اہمیت نہیں دی تھی اب چونکہ ریاست میں شیوسینا سیکولر اتحاد کا حصہ ہے ایسے میں مسلمانوں کا دیرینہ خواب پورا ہوگا یا نہیں یہ دلچسپ ہوگا۔