ایک وقت تھا جب دلال گپتا کی بنائی ہوئی تصاویر باذوق افراد میں بیحد مقبول ہوا کرتی تھیں لیکن ایک حادثے نے ان کی رنگ برنگی زندگی کو بے رنگ کر دیا۔
دلال گپتا کہتے ہیں کہ ایک وقت میں دارالحکومت دہلی میں ان کی دکان ہوا کرتی تھی اور سب کچھ اچھا چل رہا تھا لیکن ایک دن اچانک دکان مالک نے ان سے زبردستی دکان خالی کرادی۔
معاملہ کورٹ میں پہنچا لیکن انھیں کامیابی نہ مل سکی تب انھوں دہلی کو خیر آباد کہ دیا اور تلاش معاش کے لیے ممبئی کا رخ کیا۔ تب سے فٹ پاتھ ہی دلال گپتا کا مسکن بنا ہوا ہے اور یہاں لگی تصاویر ہی ان کی زندگی کا کل اثاثہ ہیں۔
مصور دلال گپتا کہتے ہیں کہ مصوری جیسے فن کے میدان میں ان کی طوطی بولتی تھی۔ مشہور مصور مقبول فدا حسین کے ساتھ وہ فریدآباد میں موجود اسٹوڈیو میں چار برس کام کر چکے ہیں یہی نہیں دہلی کی ہر آرٹ گیلری کے لوگ انھیں جانتے ہیں۔
دلال گپتا ہر طرح کی پینٹنگ کے فن میں مہارت رکھتے ہیں لیکن آج وہ کسمپرسی کے عالم میں اپنی زندگی گزرنے پر مجبور ہیں کیونکہ فٹ پاتھ پر اپنے فن کا مظاہرہ کرنے والوں کی شاید ممبئی جیسے اس شہر میں کوئی قدر نہیں، یہی وجہ ہے کی ان کے ہاتھوں اپنی تصاویر بنانے والے لوگ کبھی کبھار ہی یہاں آتے ہیں۔
موجودہ وقت میں جب انٹرنیٹ اور کمپیوٹر نے انقلاب برپا کر دیا ہے تو ایسے میں شاید ہاتھوں کی بنی تصاویر کی وہ اہمیت نہیں رہی جو ایک زمانے میں لوگ طویل انتظار کرنے کے بعد مصور سے بنوانے کے لیے اس علاقے میں آتے تھے۔
مصور دلال گپتا نے دہلی کو خیرباد کہ کر ممبئی جیسے شہر میں اپنی قسمت آزمانی چاہی لیکن یہاں بھی مایوسی نے ان کا دامن نہیں چھوڑا۔