بلی بائی ایپ Bulli Bai APP معاملے میں ممبئی پولیس مسلسل گرفتاریاں کر رہی ہے۔ اب تک کے گرفتار کیے گئے ملزمین کا ایک دوسرے سے تعلق بتایا جارہا ہے۔ حالانکہ ممبئی پولیس کمشنر کی پریس کانفرنس میں اس معاملے میں بہت احتیاط برتی جارہی ہے اور ممبئی پولیس اس معاملے میں زیادہ معلومات فراہم کرنے سے قاصر ہے۔
کمشنر ہیمنت نگرالے کے مطابق اس معاملے میں کئی اہم گرفتاریاں ممکن ہیں۔ اس لیے جانچ کے بارے میں کسی طرح کی جانکاری شیئر کرنے سے کیس متاثر ہو سکتا ہے اور اسکا فائدہ سیدھے طور پر ملزمین کو مل سکتا ہے جو اب تک پولیس کی گرفت سے باہر ہیں۔
بلی بائی ایپ کے تعلق سے سینیر صحافی شمیم طرق کا کہنا ہے کہ اس معاملے میں رکن پارلیمنٹ پریانکا چترویدی نے جس طرح سے آواز اٹھائی وہ قبل تعریف ہے، لیکن اہم بات یہ ہے کہ مسلم معاشرے میں خواتین کو آخر اس لائق کیوں نہیں بنایا جاتا کہ وہ اس طرح کی حرکتیں کرنے والوں سے خود لڑ سکیں اور انھیں منہ توڈ جواب دی سکیں۔'
شمیم طارق نے کہا کہ ایک بہتر معاشرے کی تشکیل میں خواتین کا اہم رول ہوتا ہے۔ اس لیے ہمیں چاہیے کہ مسلم خواتین کو اس قابل بنایا جائے کہ وہ اس طرح کے معاملات سے خود نمٹ سکیں'۔
شمیم طارق نے کہا کہ جس طرح سے گرفتاریاں ہورہی ہیں، اس سے اس معاملے میں ایک خطرناک منظم سازش Bulli Bai App Conspiracy to Minorities کی بو آرہی ہے جو ملک کی سلامتی کے لیے خطرہ ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ وہ لوگ اس کارروائی کے دائرے میں آئیں جنہوں نے مسلم خواتین کی عصمت اور عزت کی نیلامی کی ہے۔
مزید پڑھیں: