تھانے: مبینہ تبدیلیٔ مذہب معاملہ میں گرفتار شاہنواز مقصود خان نے پیر کو عدالت میں بیان دیا کہ پولیس نے اسے اس وقت گرفتار کیا جب آن لائن گیمز کے دوران وہ بچوں کے ساتھ مذہب کے موضوع پر بات کر رہا تھا۔ جب جج نے اس سے پوچھا کہ انہیں کس الزام کے تحت گرفتار کیا گیا ہے، تو شاہنواز نے کہا کہ اسے اس لیے گرفتار کیا گیا کیونکہ وہ آن لائن گیمز کھیلتے ہوئے مذہب کے بارے میں چیٹ کر رہا تھا۔ شاہنواز پر سوشل میڈیا کے ذریعے نابالغ بچوں کو مبینہ طور پر مذہب تبدیل کرنے کا الزام ہے۔
الزام ہے کہ شاہنواز نابالغ بچوں کے ساتھ آن لائن گیم کھیلتا تھا اور اس گیم کے ذریعے انہیں مسلم معاشرے کی روایات کے بارے میں بتاتا تھا۔ الزام ہے کہ گیم کے دوران کئی دنوں تک ملزم اور بچوں کے درمیان اسلام سے متعلق باتیں ہوتی رہیں۔ الزام ہے کہ اس دوران شاہنواز نے بچوں کو مبینہ طور پر ذاکر نائیک کی ویڈیو بھیجنے کا وعدہ کیا۔ وہیں غازی آباد پولیس نے ملزم کے تمام بینک اکاؤنٹس کو سیل کر دیا۔
مزید پڑھیں:۔ Online Conversion Case آن لائن مذہب تبدیلی معاملے میں ملزم شاہنواز 15 جون تک ٹرانزٹ ریمانڈ پر
دریں اثناء تھانے پولیس نے کہا کہ غازی آباد پولیس معاملے کی مزید تحقیقات کرے گی۔ پولیس اب یہ پتہ لگانے جا رہی ہے کہ علی باغ میں رہتے ہوئے اس نے اپنا پیسہ کیسے خرچ کیا۔ پولیس کی تفتیش میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ملزم کے موبائل گیمز میں ملوث ہونے کی بڑی وجہ مبینہ طور پر بچوں کا مذہب تبدیل کرانا تھا۔ تحقیقات میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ شاہنواز نے موبائل گیم میں میسنجر کی سہولت کو رابطے کا اہم ذریعہ بنا کر بچوں سے چیٹ کرتا تھا اور انہیں اسلامی تعلیمات سے روشناس کراتا تھا۔ بتایا جارہا ہے کہ شاہنواز کی گرفتاری کے بعد اس کے اہل خانہ کا کوئی سراغ نہیں مل رہا ہے اور اہل خانہ نے گھر خالی کرنے کے حوالے سے کوئی بھی معلومات دینے سے انکار کر دیا ہے۔