این آئی اے نے ایک ویڈیو برآمد کی ہے جس میں ممبئی کرائم برانچ کے پولیس سب انسپکٹر ریاض الدین قاضی اسکارپیو سے متعلق ثبوت کو ضائع کرنے کے لیے وکھرولی کے کنموار نگر کی ایک گیرج میں دکھائی دے رہے ہیں۔
قاضی کو گیرج میں موجود سی سی ٹی وی کے ڈی وی آر کو نکال کر گیرج مالک کو پوچھ گچھ کے لیے اپنے ساتھ لے جاتے ہوئے دیکھا گیا، وازے نے اس گیرج میں گاڑیوں کی نمبر پلیٹوں کو تبدیل کیا تھا۔
یہ معلوم کیا گیا ہے کہ این آئی اے نے میٹھی ندی سے جو نمبر پلیٹ برآمد کی ہے، ان میں سے ایک اورنگ آباد کی کار ہے جس کا پلیٹ نمبر، MH-20- FP-1539 ہے، یہ کار جالنہ کے سماج کلیان آفس میں کلرک کی حیثیت سے ملازم وجے مدھوکر ناڑے کی ہے جو سنہ 2020 دسمبر میں اورنگ آباد سے چوری ہوئی تھی۔
اس کے علاوہ قومی تفتیشی ایجنسی نے سچن وازے اور منسکھ ہیرین کے درمیان 17 فروری کو ہونے والی ملاقات کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی ضبط کر لی ہے۔
سی سی ٹی وی میں دکھایا گیا ہے کہ منسکھ 17 فروری کی صبح 8.35 بجے ویلچند ہیراچند روڈ پر سگنل سے مرسڈیز میں داخل ہو رہے ہیں۔ گاڑی کچھ دور تک چلتے دکھائی دی اور جی پی او سگنل پر سچن وازے کار کے اندر داخل ہوگئے۔ وازے سے 9 منٹ کی گفتگو کے بعد منسکھ ہیرین کار سے اترتے اور سڑک عبور کرتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں۔
این آئی اے کے دعوے کے مطابق منسکھ ہیرین نے اسکارپیو کار کی چابیاں سچن وازے کے حوالے کر دی تھی جو اس نے وکھرولی شاہراہ پر چھوڑ دی تھی۔ وازے نے اگلے دن اسے وکھرولی پولیس اسٹیشن میں کار چوری کی شکایت درج کرنے کو کہا تھا۔ این آئی اے نے یہ بھی الزام لگایا ہے کہ وکھرولی پولیس عہدیداروں پر کار چوری کا مقدمہ درج کرنے کے لیے دباؤ ڈالا گیا تھا۔
وہیں اس معاملے میں بی جے پی کے رکن اسمبلی پرساد لاڈ نے شیوسینا پر نکتہ چینی کی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ این آئی اے نے میٹھی ندی سے متعدد سی پی یو، ڈی وی آر اور لیپ ٹاپ برآمد کیے۔ انہوں نے کہا کہ سبھی حیران تھے کہ برہن ممبئی میونسپل کارپوریشن میٹھی ندی کو اجاڑنے والے کاموں سے کیوں گریز کرتی ہے، اب عوام کو اس کا جواب مل گیا ہے۔