مہاراشٹر کے دارالحکومت حکومت ممبئی سے متصل پاورلوم صنعتی شہر بھیونڈی میں اصلاح معاشرہ سی اے اے، این آرسی اور این پی آر مخالف کانفرنس کا انعقاد درگاہ دیوان شاہ علاقے میں کیا گیا۔
پولیس انتظامیہ کی منظوری نہ ملنے کے سبب یہ کانفرنس شہر کے احاطہ میں بغیر مائک کے ہی منعقد ہوئی۔ اس کانفرنس میں سپریم کورٹ کے وکیل محمود پراچا اور مدھیہ پردیش کی شیوراج حکومت میں وزیر کا درجہ رکھنے والے سوامی نامدیو عرف کمپیوٹر بابا کو بطور مہمان خصوصی شرکت کرنا تھا۔ لیکن پولیس نے کمپیوٹر بابا کو اس کانفرنس میں شرکت کرنے سے روک دیا اور انہیں واپس جانا پڑا۔
اس کانفرنس میں ایڈوکیٹ محمود پراچا نے این پی آر، این آر سی اور شہریت ترمیمی قانون کو لے کر مرکزی حکومت وزیراعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ اور اترپردیش کے وزیرِ اعلیٰ یوگی ادتیہ ناتھ پر سخت تنقید کی۔ گزشتہ جمعہ کو دہلی جامع مسجد سے ہونے والے پرامن احتجاج پر پولیس کاروائی پر نکتہ چینی کی۔
انہوں نے آئندہ چند دنوں میں اترپردیش کے مختلف اضلاع کا دورہ کرنے اور لاکھوں افراد کے ساتھ گرفتاری دینے کا عہد بھی لیا ساتھ انہوں نے شہریوں سے گزارش کہا کہ وہ اس سیاہ قانون کو لے کر ہونے والے مظاہروں کے دوران پولیس کی بربریت کے شکار اور فائرنگ کے دوران ہلاک ہونے والوں کو قانونی مدد فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
محمود پراچا نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ شہریت ترمیمی قانون کی مخالفت میں مظاہرے ہورہے ہیں وہ بھی دنیا کے سامنے ہیں آر ایس ایس بی جے پی کے لوگ حمایت کررہے ہیں وہ بھی دنیا دیکھ رہی ہے۔ اور ان کی تعداد کافی کم ہے۔ یہ قانون ختم ہوگا۔
انہوں نے کہاکہ وہ خود اور اور بھیم آرمی کے صدر چندر شیکھر آزاد کی طرف سے یہ وعدہ کرتے ہیں کہ سی اے اے اور این آر سی قانون ختم ہوگا اور بھارت کے کسی بھی شخص سے کوئی دستاویز نہیں طلب کیا جائے گا۔ ملک میں ہورہا احتجاج تب جاری رہے گا جب تک وزیر داخلہ امت شاہ اور یوپی کے وزیرِ اعلیٰ ہوگی ادتیہ ناتھ استعفی نہیں دیتے۔ منو اسمرتی کی ہار ہوگی اور امبیڈکر کے آئین کی فتح ہوگی۔ ملک میں آئین کا راج ہوگا۔