ریاست مہاراشٹر کے شہر مالیگاؤں میں میونسپل کارپوریشن کی آن لائن جنرل بورڈ میٹنگ منعقد ہوئی جس کی صدارت میئر طاہرہ شیخ نے کی۔
مہاراشٹر کے مسلم اکثریتی شہر مالیگاؤں میں میونسپل کارپوریشن کی جنرل بورڈ میٹنگ میں سالانہ عام بجٹ بغیر بحث و مباحثہ کے ووٹنگ کے ذریعے منظور کیا گیا۔واضح رہے کہ برسر اقتدار انتظامیہ نے ووٹنگ کے ذریعے میئر کو بجٹ کی منظوری میں ترمیم و تبدیلی کا اختیار دیتے ہوئے منظور کر لیا۔
اس تعلق سے ہاؤس رہنما انصاری اسلم کی تحویز کے حق میں 48 ووٹ ملے اور متحدہ محاذ کے کارپوریٹر محمد مستقیم کی ضمنی تجویز پر بحث و مباحثہ کرنے کے لیے آج کی میٹنگ کچھ دنوں کے لیے ملتوی کی گئی اور اس کے حق میں 18 ووٹ ہی ملے۔
بعد ازاں مجلس اتحاد المسلمین کے کارپوریٹر ڈاکٹر خالد پرویز اور کارپوریٹر عبدالماجد یونس عیسیٰ نے سخت تنقید کرتے ہوئے بتایا کہ ان کو بجٹ کی کاپی نہیں دی گئی ہے تو بحث و مباحثہ کیسے کیا جاسکتا ہے۔
سابق میئر شیخ رشید نے اس میٹنگ کو گھنٹہ کے لیے ملتوی کرنے کی تجویز پیش کی۔
اطلاع کے مطابق اس پر متحدہ محاذ کی جانب سے کارپوریٹر مستقیم نے ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔
اس میٹنگ کے اختتام کے بعد میئر طاہرہ شیخ نے بتایا کہ آن لائن جنرل بورڈ میٹنگ میں 2021/22 کے سالانہ عام بجٹ کو منظوری دینے کے ساتھ ساتھ شہر میں ڈیولپمنٹ کے کاموں کو انجام دینے کا کام کیا گیا ہے اور اس بجٹ میں میئر کو ترمیم و تبدیلی کے اختیار دیتے ہوئے منظور کیا گیا ہے۔
اس تعلق سے کارپوریٹر محمد مستقیم نے برسر اقتدار پر الزام لگاتے ہوئے کہا کہ گزشتہ چار برس سے کانگریس پارٹی اور شیوسینا من مانی کرتے ہوئے بجٹ کو منظور کراتے آئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بجٹ بک ساڑھے چار بجے دی گئی اور کہا گیا کہ ایک گھنٹہ کے بعد بجٹ پر بحث کرنا ہے۔ اس پر متحدہ محاذ کی جانب ضمنی تجویز دی گئی کہ بحث و مباحثہ کرنے کے لیے میٹنگ کچھ دنوں کے لیے ملتوی کردی جائے لیکن سابق میئر شیخ رشید نے ایک گھنٹہ کی بات کو کاٹتے ہوئے میئر کو بجٹ کی منظوری میں ترمیم و تبدیلی کا اختیار دیتے ہوئے منظور کردیا۔
اس سلسلے میں مجلس اتحاد المسلمین کے کارپوریٹر ڈاکٹر خالد پرویز نے بتایا کہ بجٹ میٹنگ کا نام سنتے ہی ذہن میں آتا ہے کہ بحث و مباحثہ اور سب کی باتوں کو سننے کے بعد کوئی فیصلہ اور بجٹ منظور کیا جاتا ہے لیکن آج کی میٹنگ میں جمہوریت کا غلط استعمال کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ میٹنگ برسر اقتدار اور کانگریس پارٹی، شیوسینا اور بی جے پی نے 10 منٹ میں بجٹ کو منظور کرلیا اور بجٹ پیش ہونے سے پہلے ہی برسر اقتدار گروپ کے کارپوریٹرز کے ہاتھوں میں بجٹ بک موجود تھی جو کارپوریشن کے پروٹوکول کے خلاف ہے۔