ممبئی: علماء بورڈ Ulema Board کے زمیداروں میں شامل قاری محمد یونس چودھری نے مسلمانوں سے سیکولر پارٹی کو مضبوط کرنے اور ساتھ ہی پارٹیوں کے صدور سے مطالبہ کیا کہ اچھے اور قابل مسلمانوں کو پارٹی میں اہم عہدوں پر فائز کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ مہاراشٹر این سی پی اقلیتی صدر کا سماجی، سیاسی اور فلاحی کوئی کام نظر نہیں آتا، ایسے گمنام صدر کو عہدہ سے ہٹا کر ایک سماجی کام کرنے والے فعال صدر کی تقرری کی جائے۔
پریس کانفرنس میں موجود سماجی خدمتگار سلیم الوارے نے مہاراشٹر حکومت Maha Govt سے پر زور مطالبہ کیا کہ ریاست میں جن کمیٹیوں میں جگہیں خالی ہیں انہیں فوری طو ر پر پر کیا جائے تاکہ اقلیتوں کی فلاح وبہبود کا کام ہوسکے۔ اس موقع پر نائب مولانا نوشاد صدیقی نے نیوز چینلوں پر ہونے والے ڈبیٹ میں فرقہ واروانہ زہر اور منافرت پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ مباحثے ملک کی سالمیت اور یکجہتی کے لیے خطرناک ہے۔ انہوں نے ڈبیٹ میں حصہ لینے والے مسلم چہروں سے مطالبہ کیا وہ ڈبیٹ میں حصہ نہ لیں۔
اس موقع پر صوفی احمد رضا قادری نے کہاکہ مسلم رہنما بھارت میں مسلمانوں کو اکثریت بتا رہے ہیں دراصل وہ بی جے پی کے آلہ کار ہیں کیونکہ بی جے پی مسلمانوں کا اقلیتی درجہ ختم کرنے کی سازش کررہی ہے۔ جبکہ خود بی جے پی ناگالینڈ، میزورم، کشمیر میں ہندوؤں کو اقلیتی درجہ دل نے کی کوشش کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ شدت پسند ہندو جو دھڑلے سے مساجد کو نشانہ بنارہے ہیں۔ کرناٹک، مدھیہ پردیش اور یوپی کے وزرا باضابطہ شر پسندوں کو کھلے عام بڑھاوا دے رہے ہیں۔ جو ملک میں امن ومان کو خراب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ جو لوگ ملک کا ماحول خراب کرنے میں لگے ہوئے ان پر کوئی کارروئی نہیں کی جارہی ہے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ملک میں قانون نام کی کوئی چیز باقی نہیں رہ گئی ہے۔ اس پریس کانفرنس میں مولانا شمیم اختر ندوی، مولانا عفان راشد قاسمی، حافظ غیاث الدین، مولانا قاری مبین احمد قادری، حافظ سرتاج ،محترمہ شمیم معصوم، فریدہ منصوری اور دیگر موجود تھے۔