مرکزی حکومت نے اورنگ آباد اور عثمان آباد شہروں کے نام تبدیل کرنے کی تجاویز کو قبول کرتے ہوئے این او سی جاری کیا ہے۔ جس کے بعد سے ہی کئ تنظیمیں شہر کے نام بدلنے کے فیصلے کے خلاف احتجاج کر رہی ہے۔ رکن پارلیمنٹ امتیاز جلیل نے مختلف جماعتوں اور تنظیموں کے ساتھیوں کے ساتھ کلکٹر آفس کے سامنے اورنگ آباد تبدیلی نام مخالف کمیٹی کے بینر تلے زنجیری احتجاج شروع کیا ہے۔
اورنگ آباد شہر میں ضلع کلکٹر آفس کے روبرو امتیاز جلیل کے احتجاج کا آج چوتھا دن ہے۔ دیر شام ایک مسلم نوجوان دولہے نے اپنے نکاح کے بعد مسجد سے براہ راست احتجاج کے مقام پر عروسی لباس ملبوس کئے پہنچا اور احتجاج میں حصہ لیا۔ اورنگ آباد تبدیلی نام احتجاج میں اس دولہے نے اپنے تاثرات لوگوں کے سامنے رکھتے ہوئے کہا کہ میری ضرورت آج اس احتجاج میں ہے کیونکہ یہ میرے شہر کا نام کا معاملہ ہے۔ مجھے اپنے شہر سمیت شہر کے نام سے محبت ہے اس دوران دولہے کے ساتھ دولہے کے دوست بھی موجود تھے۔
اورنگ آباد کا نام بدل کر کے چھترپتی سمبھا جی نگر سے موسوم کر نے پر ایم پی جلیل پچھلے چار دنوں سے دھرنے پر بیٹھے ہیں۔ احتجاج کی جگہ عروسی لباس میں ملبوس اس دو لہے کو دیکھ کر پر جوش ہو کر احتجاج حصہ لینے لگے۔ اورنگ آباد شہر کا نام چھترپتی سمبھاجی نگر کرنے کے فیصلے پر شہر کی تنظیموں میں حکومت کے فیصلے کے خلاف ناراضگی ہے، اسی لیے مختلف تنظیمیں رکن پارلمان امتیاز جلیل کے احتجاج کی حمایت کر رہی ہے۔امتیاز جلیل نے کہا کہ وہ شہر کے نام کی تبدیلی کو قبول نہیں کرتے ہیں۔
امتیاز جلیل نے احتجاج کے دوران بتایا کہ مرکزی اور ریاستی حکومتوں کے فیصلے کے خلاف ہم کلکٹر آفس کے سامنے پرامن احتجاج آج کر رہے ہیں یہ احتجاج کسی سیاسی پارٹی کے تحت نہیں بلکہ اور نگ آباد کے نام سے محبت کرنے والے شہریوں کے تعاون سے ہے۔ شہریوں کو اپنی ناراضگی کا اظہار کرنے کیلئے انھیں سڑک پر آنا پڑرہا ہے۔ یہ احتجاج غیر معینہ دن اور رات مسلسل چل رہا ہے۔