اورنگ آباد: مہاراشٹر میں پچھلے کئی سالوں سے مراٹھا ریزرویشن تحریک چل رہی ہے لیکن مراٹھا سماج کو ریزرویشن نہیں مل رہا ہے بلکہ حکومت کی جانب سے مراٹھا سماج کو صرف وعدہ کیا گیا ہے لیکن اب تک ریزرویشن کے وعدے کو پورا نہیں کیا گیا، جس کو لے کر منوج جرانگے پاٹل مراٹھا سماج کے لوگوں سے اپیل کی ہے کہ 20 جنوری کو ممبئی میں مجوزہ ریزرویشن لانگ مارچ کے لیے مراٹھا سماج تیاری کر لیں اور پیدل ریلی کے دوران کھانے پینے کی اشیاء بھی ساتھ رکھیں۔ مراٹھا ریزرویشن تحریک کے رہنما منوج جرانگے پاٹل نے بتایا ہے کہ مراٹھا سماج او بی سی زمرے سے ریزرویشن کے حصول کے لیے آئندہ 20 جنوری کو جالنہ ضلع کے آنتر والی سراٹی سے ممبئی جائیں گے۔ آنتّر والی سراٹی سے صبح نو بجے احتجاجی ریلی کی شروعات ہوگی، اور بیڑ ضلع کے شاہ گڑھ، گیورائی، پادڑ سنگھ سے احمد نگر ضلع کے پاتھر ڈی، تمیں گاؤں، کرنجی بھاٹہ، کڑے گاؤں، شیرور، شکراپور، رانجن گاؤں، واگھولی، کھراڑی بائے پاس، چندن نگر پونہ، پنویل، واشی، چیمبور سے ہوتے ہوئے ممبئی کے آزاد میدان تمام مراٹھا سماج کے لوگ پہنچیں گے۔
یہ بھی پڑھیں:
OBC And Maratha Reservation او بی سی اور مراٹھا برادری ریزرویشن کیلئے آمنے سامنے
جرانگے نے بتایا کہ ممبئی پہنچنے کے لیے کوئی مخصوص تاریخ مقرر نہیں کی گئی ہے، لہٰذا ممبئی جانے کے لیے کتنے بھی دن لگ جائیں، لیکن مراٹھا برادران ممبئی ضرور جائیں گے۔ انھوں نے بتایا کہ یہ احتجاجی ریلی گروپوں کی شکل میں چلے گی۔ لہٰذا سبھی گروپوں کے سربراہ کو اپنے گروپوں میں شامل لوگوں کے کھانے اور پینے کے پانی کے انتظامات کرنا ہوں گے۔ اس کے لیے ہر گروپ کو اپنی ایک گاڑی میں کھانے کی سبھی ضروریات کی چیزیں اور ایک چولہے سمیت پانی کے ڈرم اور ٹینکر پانی کے ساتھ رکھنا ہوں گے، اور جلوس کے شرکاء راستے میں جہاں ٹھہریں گے۔ وہیں پر کھانا بنا کر کھائیں گے۔
جرانگے نے بتایا کہ اس احتجاجی جلوس میں کروڑوں مراٹھا برادران شریک ہوں گے۔ لہٰذا احتجاجی مارچ کے دوران کسی بھی ناخوشگوار واقعہ سے نمٹنے کے لیے تقریباً دو تا سوا دو لاکھ رضاکار تعینات رہیں گے۔ انھوں نے ریاست بھر کے مراٹھا سماج کے بھی افراد سے ذاتی اختلافات کو فراموش کر کے آندولن میں شریک ہونے کی اپیل کی ہے۔ ساتھ ہی جرانگے کا کہنا ہے کہ پچھلے لمبے وقت سے ان کا احتجاج جاری ہے، جس میں مسلم سماج کے لوگ بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے ہیں، اسی کو ذہن میں رکھتے ہوئے جرانگے کا کہنا ہے کہ، اگر مراٹھوں کو ریزرویشن مل جاتا ہے، تو آنے والے وقت میں وہ مسلمانوں کے ساتھ ساتھ دوسرے طبقے کے لوگوں کے لیے بھی ریزرویشن کی آواز اٹھائیں گے۔