ممبئی میں جامع مسجد ٹرسٹ کی وقف ملکیت کے کچھ حصہ کو محکمہ بی ایم سی نے خالی کرایا Action Against Waqf Mafia ہے جس پر اراضی مافیا Waqf Mafia کا غیرقانونی قبضہ تھا۔ ان میں ممبئی کے مسلم اکثریتی علاقے ناگپاڈہ جہانگیر بہرام مارگ پر واقع ایک ملکیت ہے جو کی دو ہزار اسکوائر فٹ پر مشتمل ہے۔
اس ملکیت پر یوسف شیخ کا غیرقانونی قبضہ تھا۔ ای ٹی وی بھارت نے حال ہی میں اس خبر کو شائع کیا تھا جسکے بعد محکمہ بی ایم سی نے اس جگہ کو سیل کردیا ہے۔
جامع مسجد ممبئی کے چئیرمین شعیب خطیب کہتے ہیں کہ محکمہ بی ایم سی نے اس جگہ کو سیل تو کر دیا ہے لیکن اب تک بی ایم سی نے کسی طرح کی تحریر یا خط جامع مسجد ممبئی کو نہیں دیا لیکن یہ سچ ہے کہ اس جگہ پر بی ایم سی نے تالا لگا دیا ہے۔ اس کے علاوہ ممبئی کے جے جے مارگ علاقے میں سپنا کولڈرنگ کے اوپر بھی جامع مسجد کی کروڑوں روپئے کی ملکیت ہے جس میں محکمہ بے ایم سی نے قفل لگا دیا Action Against Waqf Mafia ہے چونکہ یہ وقف کی ملکیت ہے۔ اس لیے اب ان جگہوں پر پہلے کے جیسے فلاحی کام اور وقف کے اغراض و مقاصد کے لئے ہی استعمال کیا جائیگا۔
وہیں ریاستی حکومت اور مرکزی حکومت کی سختی کے بعد مہاراشٹر میں وقف مافیا کے خلاف کاروائی کا آغاز ہو چکا ہے ریاست میں اب تک 9 معاملے درج کئے جا چکے ہیں معاملہ وقف اور ہزاروں کروڑوں کی ملکیت سے جڑا ہے اس لیے مرکز ایجنسی ای ڈی نے دخل دیا۔ ای ڈی نے مہاراشٹر وقف بورڈ کے سی ای او انیس شیخ کو طلب کیا ہے گزشتہ تین دنوں سے انیس شیخ سے ای ڈی پوچھ گچھ کر رہی ہے۔ اطلاعات کے مطابق اس معاملہ میں شیخ کو گرفتار کیا جاسکتا ہے۔
قبل ازیں کانگریس دور اقتدار میں وزیر اوقاف عارف نسیم خان سے تفتیش میں اس بات کا پتا چلا ہے کہ ان کے دور میں مہارشٹر میں 10 ہزار سے زائد ایسی فرضی این او سی جاری ہوئی ہیں جنکے سبب مہاراشٹر کی وقف املاک پر غیرقانونی طریقے سے بلڈر قابض ہو گئے۔ انہوں نے ان جگہوں کو فروخت بھی کر دیا، حالانکہ نسیم خان نے اویسی کے ذریعے حکومت کو نشانہ بنائے جانے پر کہا کہ کسی بھی انتخاب سے پہلے اس طرح سے بی جے پی، مجلس کو استعمال کرتی ہے۔
حال ہی میں وقف کے سی او انیش شیخ نے ایک سرکلر جاری کرتے ہوئے وقف کی املاک کو لیز پر دینے کی اجازت کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ اس اس سے وقف کی املاک اور ایسے ادارے جو اس ضمن میں کم کرتے ہوئیں انکی آمدنی میں اضافہ ہوگا انہونے ممبئی سے متصل ممبرا علاقے کی کچھ املاک کا ذکر کیا ہے۔ وہیں وقف کی املاک اور میراث کو بچانے کی لڈائی لڑنے والے شوکت علی بیڈگری نے کہا کہ وقف بورڈ نے بھلے اس بات کی اجازت دی ہے لیکن کیا محکمہ میں ہونے والی بدعنوانیوں پر روک لگ پائیگی۔ یہ اہم سوال ہے کیونکہ وقف بورڈ کے کئی سارے افسران بدعنوانیوں کے دلدل میں پھنسے ہیں، انکی وجہ سے ہی کئی املاک غیر قانونی طریقے سے فروخت ہوئی ہے۔
یہی سبب ہے کہ حالیہ کارروائی کے بعد ای ڈی نے اس معاملے میں دخل دیا ہی ممکن ہے کہ وقف بورڈ کی کئی بڑی مچھلیاں ای ڈی کے شکنجے میں ہونگی جنہوںنے وقف بورڈ میں ہونے والی بدعنوانیوں میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
آپکو بتا دیں کی کہ حال ہی میں مجلس اتحادالمسلمین کے صدر اسد الدین ویسی نے ممبئی میں ترنگا ریلی کے دوران مسلمانوں سے مخاطب ہوئے اویسی نے اپنے بیان میں مہاراشٹر کے مسلمانوں کی وقف کی املاک کو لیکر کانگریس اور مہا وکاس آگھاڈی حکومت کو نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ مہاراشٹر میں وقف کی املاک کا جو کھل کھیلا جا رہا ہے اس میں سب اہم ہے۔ بھارت کے سب سے بڑے صنعت کار مکیش امبانی کا انٹیلیا جو کہ یتیموں اور مسکینوں کے لیے قوم کے مخیر حضرات نے وقف کی تھی لیکن حکومت کی عدم توجہی کے سبب باقی املاک کے ساتھ اسکا بھی سودا ہو گیا اور مسلمان ہاتھ پر ہاتھ رکھے بیٹھے رہے۔
یہ بھی پڑھیں:
حالانکہ انٹیلیا کو لیکر کانگریس حکومت نے کورٹ میں کسی طرح کا جواب نہیں دیا لیکن پچھلی حکومت یعنی بی جے پی کے اقتدار میں ریاستی حکومت نے ممبئی ہائی کورٹ میں اپنی رپورٹ سونپی تھی۔ اس رپورٹ کی کاپی ای ٹی وی بھارت کے پاس موجود ہے، جسمیں ریاستی حکومت نے یہ واضح کر دیا ہے کہ انٹیليا وقف کی ملکیت ہے، جسکا معاملہ سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے۔