مہاراشٹر کے احمد نگر میں گزشتہ دنوں ایک انوکھا واقعہ دیکھا گیا۔ ایک مسلم نوجوان نے ہندو مذہب کی بیٹیوں کا کنیادان کیا تھا، آج ہم آپ کو انہیں سے روبرو کرانے جارہے ہیں۔
دو بیٹیوں کو پرنم آنکھوں سے وداع کرنے والے یہ ہیں بابا پٹھان، اور لڑکیوں کے نام ہیں گوری اور ساوری، پوری دنیا کو انسانیت کا پیغام دینے والا یہ واقعہ ریاست مہاراشٹر کے احمد نگر کے بودھے گاؤں میں پیش آیا ہے۔ بودھے گاؤں کویتا بھاساری کا مائیکہ ہے، پچھلے بیس برسوں سے کویتا مائیکہ میں ہی رہتی ہیں انھیں دو بیٹیاں اور ایک بیٹا ہے۔
کویتا بھساری نے بڑی محنت و مشقت سے اپنے بچوں کی پرورش کی ہے۔ بیٹیوں کی شادی طے ہوئی لیکن بھائی اور باپ دونوں دنیا چھوڑ کر چلے گئے۔ ان حالات میں لڑکیوں کا کنیادان کون کرے گا یہ سوال درپیش تھا۔ تو منہ بولے بھائی بابا پٹھان اپنی بھانجیوں کے بیاہ میں ہمالیہ کی مانند کھڑے رہے۔
بابا پٹھان انڈوں کا کاروبار کرتے ہیں اس کاروبار کی وجہ سے ہی ان کا گھر چلتا ہے۔ سماجی خدمات میں بھی بابا پٹھان پیش پیش رہتے ہیں۔ کنیا دان کی اس رسم کے پیچھے بھی وہی خدمت خلق کا جذبہ کارفرما رہا۔ ہندو لڑکیوں کا کنیادان کرنے کی وجہ سے ہر کوئی بابا پٹھان کی ستائش کررہا ہے۔ لوگوں کی ستائش سے بے نیاز بابا پٹھان کا کہنا ہےکہ انسانیت کی خدمت ہی سب کچھ ہے اور خدمت سے خدا ملتا ہے۔
مہاراشٹر کے احمد نگر میں ہندو مسلم اتحاد کی کافی مثالیں مل جائیں گی۔ یہاں کے لوگ باہم شیر و شکر ہوکر رہتے ہیں۔ لیکن بابا پٹھان نے اپنی منہ بولی بھانجیوں کے لیے جو کیا ایسی مثال شاید ہی کہیں مل پائے، بظاہر یہ شادی کی تقریب تھی لیکن اس کے پیچھے جو انسانیت کا پیغام چھپا ہے وہ اگر سمجھ میں آجائے تو ہمارے ملک سے نفرت کا خاتمہ ہوسکتا ہے۔