اورنگ آباد: ریاستی حکومت نے اورنگ آباد شہر میں ہوئے کابینہ اجلاس میں شہر، ضلع اور ڈویژن کا نام تبدیلی کا نوٹیفکیشن جاری کیا ہے، جس کے بعد بمبے ہائی کورٹ میں حشام عثمانی حکومت کے نوٹیفکیشن کے خلاف ایک رٹ پٹیشن داخل کر رہے ہیں۔ اورنگ آباد شہر کل جماعتی وفاق مسلم نمائندہ کونسل بھی حشام عثمانی کی تائید کر رہی ہے۔ بمبے ہائی کورٹ نے عدالت میں چل رہے اورنگ اباد تبدیلی معاملات کو خارج کر دیا تھا۔
اورنگ آباد شہر میں شندے حکومت نے گذشتہ دنوں کابینہ کی میٹنگ منعقد کی تھی جس میں حکومت کی جانب سے ایک نیا نوٹیفیکیشن جاری کیا ہے۔ اس نوٹیفیکیشن کے ذریع اورنگ آباد شہر، ضلع ، تعلقہ و ڈویژن کا نام تبدیل کر دیا گیا ہے۔ جیسے ہی یہ نوٹیفیکیشن کابینہ اجلاس کے بعد جاری ہوا شہریان اورنگ آباد بے چین ہو گئے اور شہر کے شاہ گنج میں جمع ہو گئے تھے جس کے بعد اُن کو سمجھا کر اپنے گھروں پر روانہ کر دیا گیا۔
شہر کا نام تبدیل کرنے کی لڑائی عدالت میں لڑنے والے حشام عثمانی کا کہنا ہے کہ پہلے شہر کا نام اور اب شہر کے ساتھ تعلقہ ضلع و ڈویژن کا نام بھی تبدیل کرنے کا فیصلہ کر کے حکومت نے اپنی ذہنیت کا ثبوت دیا ہے۔ پچھلے کچھ وقت سے ہمارے ملک میں دیکھا جا رہا ہے کہ کس طرح اقتدار پر بیٹھے لوگ مسلم حکمران اور مغلیہ دور کو کس طرح سے ختم کیا جا سکے اس پر زور دے رہے ہیں، اور اسی کی کوشش میں ہے کہ مغل تاریخ پوری ختم کر دی جائے۔ اسی لیے تاریخ کے پنوں سے مغلیہ دور کو ختم کیا جا رہا ہے اور شہروں کے نام تبدیل کیے جا رہے ہیں۔
حشام عثمانی کا کہنا ہے کہ جب سابق وزیراعلی ادھو ٹھاکرے نے جاتے جاتے اورنگ آباد کا نام تبدیل کیا تھا، اور نئی حکومت ایکناتھ شنڈے کی بنی تھی، اس وقت اورنگ آباد کا نام تبدیل کر کے چھترپتی سنبھا جی نگر کر دیا گیا تھا، اسی وقت حشام عثمانی نے پہلی رٹ پٹیشن اگست 2022 میں بمبے ہائی کورٹ میں داخل کی تھی۔کچھ عرصے تک کئی بار عدالت تاریخ آگے بڑھاتی گئی۔ اس دوران کئی سارے لوگوں نے الگ الگ مفاد عامہ کی عرضیاں بمبے ہائی کورٹ میں داخل کی تھی۔
ہائی کورٹ نے پچھلی تاریخ میں حکومت کی جانب سے کہا تھا کہ ہم نے صرف اورنگ آباد شہر نام تبدیلی کیا ہے، ضلع، تعلقہ اور ڈویژن کا نام تبدیل نہیں کیا ہے، اور اس نام تبدیلی معاملے میں ہم نے عوام سے رائے مانگی تھی جس میں اورنگ آباد ڈویژنل کمشنر میں کئی سارے لوگوں نے اور ہم بات کے نام کی حمایت اور خلاف میں اپنی رائے فارم بھر کر دی تھی۔ اس پر عدالت نے ضلع سب ڈویژن تعلقہ کی جتنی بھی مفاد عامہ کی عرضیاں تھیں اسے خارج کر دیا اور صرف شہر کے نام کے معاملے پر سنوائی چل رہی ہے۔
مزید پڑھیں: شیوسینا کا اورنگ زیب کی قبر کو حیدرآباد منتقل کرنے کا مطالبہ، ایم آئی ایم کا ردعمل
حشام عثمانی کا کہنا ہے کہ انہیں پہلے ہی خدشہ تھا کہ حکومت اورنگ آباد کا نام تبدیل کردے گی جس پر عدالت نے کہا تھا کہ اگر حکومت نام تبدیل کرتی ہے تو آپ دوبارہ مفاد عامہ کی عرضی کورٹ میں داخل کر سکتے ہیں، جس کے بعد حشام عثمانی بمبے ہائی کورٹ میں مفاد عامہ داخل کر رہے ہیں۔ حشام عثمانی کا کہنا ہے کہ اورنگ آباد تبدیلی نام معاملے میں شہر کی کل جماعتی وفاق مسلم نمائندہ کونسل کی جانب سے ایک میٹنگ منعقد کی گئی تھی۔ جس میں آئندہ کے لائحہ عمل کو لے کر گفتگو کی گئی کہ کونسل اس معاملے میں الگ سے پیٹیشن داخل کرے یا پہلے سے داخل پیٹیشنر کی تائید کرے۔
ایک طویل گفتگو کے بعد یہ تجویز منظور کی گئی کہ پہلے سے قانونی لڑائی لڑ رہے حشام عثمانی سے اس سلسلے میں بات کی گئی۔ جس پر حشام عثمانی نے کہا کہ میں معاشی طور پر مستحکم ہوں اور اُنہوں نے کہا کہ سارا خرچ میں اکیلا ہی اٹھاؤں گا۔ کل جماعتی وفاق مسلم نمائندہ کونسل بھی میرے اس سفر میں ہمرکاب ہے۔ اگر کوئی مضبوط قانونی لائحہ عمل کونسل کی طرف سے پیش کیا جاتا ہے اور وہ ہماری قانونی پیروی میں کارآمد ثابت ہو سکتا ہے تب اُن قانونی دلیلوں کو بھی کونسل کی جانب سے کیس میں شامل کیا جائے گا اور میں اس کا خیر مقدم کروں گا۔