ریاست مہاراشٹر کے شہر مالیگاؤں کے رکن اسمبلی مفتی محمد اسماعیل قاسمی نے کہا کہ فضائی آلودگی کے خلاف عبداللہ ٹرسٹ نے پٹیشن دائر کی تھی۔ جس میں پاورلوم صنعت کا ذکر تک نہیں تھا۔ این جی ٹی کی پٹیشن میں غیر قانونی سائزنگوں اور پلاسٹک کارخانوں کے خلاف کاروائی کا مطالبہ کیا گیا تھا لیکن عین سماعت کے وقت ایک سازش کے تحت پاورلوم سے پیدا ہونے والی صوتی آلودگی کی شکایت 56 نامعلوم افراد نے درج کروا دی۔
گزشتہ دنوں مہاراشٹر پولیوشن کنٹرول بورڈ نے پاورلوم بنکروں کو انتباہ دیا کہ پاورلوم کارخانوں کو بطور انڈسٹریز ایکٹ کے تحت قانونی طور پر جاری رکھنے پڑے گے۔ ورنہ پولیوشن کنٹرول بورڈ اس پر عمل آواری کرے گی۔
مفتی محمد اسماعیل قاسمی نے کہا کہ پارچہ باقی صنعت کی بقاء و ترقی کے لیے قانونی لڑائی لڑے گی۔ نیز وقت آنے پر دھرنے جلوس اور تحریکوں کا راستہ بھی اپنائے گی۔ انھوں نے کہا کہ شہر کا سارا کاروبار اور دارومدار گھریلو پاورلوم صنعت پر ہی منحصر ہے۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ایک پاورلوم ڈھائی لوگوں کو روزگار فراہم کرتا ہے۔ اس حساب سے شہر میں 2 لاکھ سے زائد پاورلوم ہیں اور 8 لاکھ سے زائد افراد اس سے برسر ے روزگار ہیں۔