رام نومی کے موقع پر اورنگ آباد شہر کے حالات خراب کرنے کی سازش کا پتہ لگانے اور بے قصور نو جوانوں کی گرفتاریوں کو لےکر کل جماعتی وفاق مہاراشٹر کے ایک وفد نے ضیاء الدین صدیقی کی صدارت میں پولس کمشنر سے ملاقات کی اور میمورنڈم دیا۔
پولیس کمشنر سے ملاقات میں وفد نے مطالبہ کیا کہ جن فرقہ پرست طاقتیں شہر کے حالات خراب کرنا چاہتے ہیں اور جن کے سبب کراڑ پورہ کے حالات خراب ہوئے ہیں ان کی تفتیش کرنی چاہیے۔ وفد نے میمونڈم کے ذریعے مطالبہ کیا ہے کہ 19 مارچ کو اورنگ آباد میں ٹی راجا، سریش چوہانکے نے مسلم سماج و اور نگ زیب عالمگیر کو گالی گلوچ کیا تھا۔
جبکہ دوسری جانب اورنگ زیب عالمگیر کی تصویر لیکر پر امن طریقے سے احتجاج کرنے پر دفعہ 153 و دیگر کئی دفعات کے تحت ایف آئی آردرج کی گئی گئی۔
حالانکہ بائیس مارچ کو جن خواتین نے لوگوں کو جمع کر کے اور نگ آباد کے نام کا بورڈ توڑ ا ہے ان پر کوئی کاروائی نہیں کی گئی۔ کراڑ پورہ معاملے میں جن فرقہ پرست لوگوں نے مسلم مخالف نعرہ بازی کی انھیں ابھی اب تک گرفتار نہیں کیا گیا ہے۔
مسجد اقصی مسرواڑی کے امام کو بلا کر تفتیش کی گئی منیر نامی شخص پولیس کی فائرنگ میں مارا گیا ، اس معاملے کی بھی تفتیش کر کے پولیس والے نے گولی چلائی،لوگوں نے گولی چلانے کا حکم دینے والے افسر پر تفتیش کا مطالبہ کیا۔ رام مندر کراڑ پورہ میں واقع ہے ہر سال رام نومی مسلمانوں کی موجودگی میں بڑے امن وامان کے ساتھ منائی جاتی تھی۔
وفد نے کہا کہ بلاوجہ اور بغیر تفتیش کے نوجوانوں کی گرفتاریوں کو فوری روکا جائے، جن بے قصوروں ، اور مذہبی رہنماؤں کے نام ایف آئی آر میں شامل کیے گئے ہیں، انھیں حذف کیا جائے اور انھیں انصاف دیا جائے۔