اسی تناظر میں بھارت میں بھی اس پر عمل کرتے ہوئے بیرونی ملک جانے والی پروازیں بند ہیں۔ جن میں سعودی عرب جانے والی پروازیں بھی شامل ہیں، اور یہ کب شروع ہونگی اس کا کوئی اندازہ لگانا مشکل ہو رہا ہے۔ اسی لیے رواں برس بھارت کے عازمین حج تذبذب اور پریشانی کا شکار ہیں۔ ان کی پریشانی اور فکر کو دور کرنے کے لیے حکومت فوری طور پر رواں برس ہونے والے حج کے لیے جلد از جلد کوئی فیصلہ کرے۔ اس طرح کا مطالبہ سابق کابینی وزیر ڈاکٹر انیس احمد کیا۔
اس ضمن میں انھوں نے مرکزی وزیر برائے اقلیتی امور مختار عباس نقوی کو لکھے اپنے ایک مکتوب میں کہا کہ حج 2020 کے سلسلے میں فوری کوئی فیصلہ لیا جائے۔ اس ضمن میں جاری ایک بیان میں انھوں نے کہا کہ حج کمیٹی آف انڈیا کے پاس حج پر جانے والے خواہش مند عازمین حج کا لگ بھگ 2 ہزار 4 سو کروڑ روپیہ جمع ہے۔ اس سلسلے میں کوئی مناسب فیصلہ کیا جانا ضروری ہے۔
ڈاکٹر انیس احمد نے اپنے مکتوب میں صراحت کی ہے کہ رواں برس حج کے سلسلے میں پہلے ہی غیر یقینی صورتحال بنی ہوئی ہے۔ لوگوں کےدلوں میں خدشات ہیں۔ لوگ پریشان اور تذبذب کا شکار ہیں کہ وہ اپنا فریضہ حج ادا کرسکیں گے بھی کہ نہیں۔
حج کے لیے 30 جولائی کی تاریخ طئے تھی، اور اس کے لیے بھارت سے پہلی فلائٹ 22 جون کو روانہ ہونے والی تھی۔ مگر کورونا وائرس کے سبب صورتحال تبدیل ہوچکی ہے۔ اور لوگوں کے دلوں میں بے چینی بڑھتی جا رہی ہے۔کیونکہ ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں لیا گیا۔
انھوں نے مختار عباس نقوی سے گزارش کی ہے کہ اس ضمن میں جلد از جلد کوئی فیصلہ لیاجائے۔ اگر بدقسمتی سے اس بارحج پر جانا ممکن نہ ہو سکےتو لوگوں کا جو روپیہ جمع ہے وہ انھیں واپس دیا جائے ۔ اور جن افراد کا حج کے لیے انتخاب کیا جا چکا ہے انھیں آئندہ سال حج کا موقع دیا جائے۔
سعودی حکومت کی وزارت مذہبی امور اور وزات حج کی جانب سے موصولہ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق سال رواں حج کے ضمن میں تاحال کوئی مثبت فیصلہ نہیں ہوا ہے۔ تاہم موجودہ صورتحال کا بہتر تجزیہ کرتے ہوئے ، اور سال رواں فریضہ حج ادا کرنے کے خواہش مندوں کی آرزوں کو مناسب رخ دینے اور عملی جامہ پہنانے کے لیے ہر وقت تیار رہنے کی ضرورت ہے۔تاہم یہ ممکن نہ ہو سکے تو تمام عازمین کی جمع شدہ رقم انھیں لوٹائی جائے ۔ اور انھیں آئندہ سال حج کا موقع دیا جائے۔
انھوں نے لکھا کہ عازمین حجاج نے اکتوبر 2019 میں ہی حج کمیٹی آف انڈیا کے ذریعہ اپنی آن لائن درخواستیں پُر کیں ۔ مہاراشٹر سے بھی 39000 خواہش مندوں نے فارم بھرا تھا۔ مہاراشٹر کے لیے 12000 کا کوٹا مقرر ہے۔ جن افراد کا نام قرعہ اندازی میں نکلا، ان لوگوں نے بھی 2 لاکھ فی کس جمع کرائے ہیں۔ جو حج کمیٹی آف انڈیا کے پاس جمع ہیں۔
ڈاکٹر انیس احمد نے اپنے مکتوب میں کہ حج سے متعلق مسلمانوں کی دلی خواہش اور امنگ کا ذکر کرتے ہوئے یہ بھی واضح کیا کہ حج اسلام کے پانچ ارکان میں سے ایک ایم رکن ہونے کی وجہ سے ،ایک مسلمان اپنی پوری زندگی حج کے 40 دن کے اس مقدس سفر پر جانے کے لیے، جو 40 دنوں پر مشتمل ہوتا ہے کوشاں رہتا ہے اور اس کے لیے رقم پس انداز کرتا ہے۔ اور اپنے آپ کو اس کے لیے تیار کرتا رہتا ہے۔ لیکن اب رواں برس غیر یقینی صورتحال کے باعث لوگ بھی اس الجھن میں ہیں۔
انہوں نے مختار عباس نقوی سے اپیل کی کہ وہ اس سال کے حج کے بارے میں حکومت ہند کا مؤقف واضح کریں اور اگر حکومت اس سال حجاج کو نہ بھیجنے کا فیصلہ کرتی ہے تو بھارت کی حج کمیٹی کو جمع کروائے گئے لوگوں کا پیسہ واپس کرنا چاہیے۔ اسی کے ساتھ انھوں نے مطالبہ کیا کہ اس سال حج کمیٹی کی جانب سے منتخب ہونے والے افراد کو آئندہ سال کے حج کے لیے منتخب شدہ قرار دینا چاہیے۔