اورنگ آباد: اورنگ آباد کے مضافاتی علاقے ہرسول گاؤں کی ساکن ہاجرہ بی کبھی اسکول نہیں گئیں، لیکن شادی کے بعد شوہر نے تعلیم کی ترغیب دلائی اور نتیجہ یہ ہوا کہ ہاجرہ بی نے اپنی پوتی کے ساتھ نہ صرف ایس ایس سی کا امتحان دیا بلکہ نمایاں نمبرات سے کامیابی بھی حاصل کی۔ ہاجرہ بی مستقبل میں ملازمت کرنا چاہتی ہیں۔
مجبوری اور محرومی انسان کو سخت فیصلے کرنے پر اکساتی ہے۔ ایسا ہی کچھ ہاجرہ بی کے ساتھ ہوا۔ ان کی سہیلیوں نے تعلیم کی اہمیت کا احساس دلایا اور کچھ کرگزرنے کے جذبے نے ہاجرہ بی کو تعلیم بالغاں اسکول کا راستہ دکھایا۔ حالانکہ ہاجرہ بی کو اللہ کے کرم سے کسی چیز کی کمی نہیں ہے۔ بھرا پورا خاندان، ناتے نواسیاں اور سب کچھ ہیں، گھریلوں کاموں کے علاوہ کھیتی باڑی میں بھی ان کی دلچسپی ہے۔ ان سب کے باوجود ہاجرہ بی نے حصول تعلیم کو زندگی کا مقصد بنایا۔
اپنی پوتی کے ساتھ ہاجرہ بی کی کامیابی کی یہ خوشی شاید پوری نہیں ہوپاتی اگر اورنگ آباد میں تعلیم نسواں ادارے کی سہولت نہ ہوتی، اورنگ آباد میں خواتین کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنے کا یہ واحد اسکول ہے۔ اسی اسکول سے ہاجرہ بی نے میٹرک کا امتحان پاس کیا۔ اس سال خواتین کے اس اسکول کا نتیجہ صد فیصد رہا۔ اسکول کی پرنسپل کا کہنا ہے کہ اس سال چوالیس خواتین نے دسویں کے امتحانات کے لیے فارم بھرا تھا جن میں سے تین خواتین نے امتحان میں شرکت ہی نہیں کی لیکن اکتالیس خواتین نے دسویں کا امتحان دیا تھا جن میں سب خواتین پاس ہوگئی ہیں۔ ان اکتالیس خواتین میں سے دس خواتین ڈسٹنگشن سے، پچیس خواتین اول درجے سے اور چھ خواتین دوّم درجہ سے پاس ہوئی ہیں۔
ساٹھ سال کی عمر میں میٹرک میں کامیابی حاصل کرکے ہاجرہ بی نے عملی طور پر ثابت کردیا کہ سیکھنے اور سکھانے کی کوئی عمر نہیں ہوتی۔ انسان اگر عزم کرلے تو کامیابی اس کے قدم چومتی ہے۔ ہاجرہ بی کی کامیابی، ہمارے معاشرے کے ان نوجوانوں کے لیے ایک مثال ہے جو یہ کہتے ہیں کہ تعلیم سے کچھ نہیں ہوتا، مثبت سوچ ہوگی تو معاشرے میں انقلاب برپا ہوسکتا ہے۔