ممبئی کے مالونی میں عمارت کے ملبے کے نیچے دبنے سے ایک ہی خاندان کے 9؍ افراد سمیت کل11؍ لوگ ہلاک اور 18 لوگ زخمی بتائے جاتے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق مسلسل ہونے والی موسلادھار بارش کی وجہ سے مالوانی کے علاقے میں دو منزلہ عمارت پر4 منزلہ عمارت کاڈھانچہ گرنے سے ایک ہی خاندان کے 9 لوگوں سمیت 11 افراد ہلاک ہوگئے ہیں جن میں سے8 بچے ہیں۔
کارپوریشن کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ یہ حادثہ بدھ کی مالانی کے علاقے میں شہید عبدالحمید روڈ کے نیو کلکٹر کمپاؤنڈ میں پیش آیا۔
پولیس نے بتایا کہ عمارت غیر قانونی طور پر تعمیر کی گئی تھی اور اب ٹھیکیدار سے پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔ شہر کے پی نارتھ وارڈ کے قائم مقام وارڈ آفیسر سنتوش دھونڈے نے بتایا کہ تین منزلہ عمارت کی دوسری اور تیسری منزل قریب کے ایک منزلہ مکان پر گر گئی۔
بی ایم سی کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ فائر بریگیڈ اور دیگر ایجنسیاں فوری طور پر موقع پر پہنچ گئیں اور راحت رسانی کا کام شروع کر دیا ہے۔
اس حادثے میں آٹھ بچے اور تین بالغ ہلاک ہوگئے تھے۔
سات دیگر زخمی ہوئے اور ان میں سے ایک کی حالت تشویشناک ہے۔
زخمیوں کو کاندیولی میں واقع شتابدی ہاسپیٹل میں علاج کے لیے داخل کروایا گیا ہے۔
بی ایم سی عملہ، فائربریگیڈ عملے کے ساتھ مقامی پولس حادثہ کے فوراً بعد وہاں پہنچ کر مقامی لوگوں کے ساتھ راحت رسانی کے کام میں مصروف گئے ہیں۔
حادثے کے بعد آس پاس کی بوسیدہ عمارتوں کو مسمار کر دیا گیا ہے۔
راحتی ٹیم کے ساتھ مقامی لوگ بھی ملبے ہٹانے میں مصروف ہیں۔
اس حادثے میں آٹھ بچے اور تین بالغ ہلاک ہوگئے تھے۔ سات دیگر زخمی ہوئے اور ان میں سے ایک کی حالت تشویشناک ہے۔
جاں بحق ہونے والوں کی شناخت ساحل سرفراز سید (9برس) ، عارفہ شیخ (9برس) ، شفیق محمد سلیم صدیقی (45؍؍برس) ، توصیف شفیق صدیقی (۱۵؍برس) ، علیشہ شفیق صدیقی (10برس) ، الفیسہ شفیق صدیقی ، عفینہ شفیق صدیقی (9؍برس) ، عشرت بانو شفیق صدیقی (40؍برس) ، رئیسہ بانو رفیق صدیقی (40؍برس) ، طاہیس شفیق صدیقی (12برس) اور جان ایرنا (13برس)ہے۔
محکمہ بلدیات اور فائر فائر حکام کے مطابق کچھ اور افراد بھی ملبے کے نیچے پھنسے ہوسکتے ہیں ۔
ان کی تلاش جاری ہے۔ بی ایم سی کے مطابق منہدم عمارت کلیکٹر کی اراضی پر واقع تھی اور اس کے مالک کو مستقل ڈھانچے کی تعمیر کے دوران کلکٹر کے دفتر سے اجازت مل گئی تھی۔
جبکہ جوائنٹ کمشنر آف پولیس (لا اینڈ آرڈر) وشواس نانگرے پاٹل نے نمائندہ اردو ٹائمز کو بتایا کہ عمارت غیر قانونی طور پر تعمیر کی گئی تھی اور اس کے ڈھانچے میں سنگین خامیاں تھیں۔
پاٹل نے کہا کہ عمارت گذشتہ ماہ آنے والے توتکے طوفان کی وجہ سے خستہ ہوگئی تھی۔
اگر مناسب احتیاطی تدابیر اختیار کی جاتی تو بدھ کے روز پیش آنے والے واقعے سے بچا جاسکتا تھا۔
پولیس افسر نے بتایاہم نے آئی پی سی سیکشن 304 کے تحت مقدمہ درج لیا ہے نیز آگےکی مزید کاروائی کریں گے۔
انہوں نےبتایا کہ عمارت کے ٹھیکیدار اور مالک کے خلاف بھی مقدمہ درج کیا جارہا ہے۔
ٹھیکیدار کو پوچھ گچھ کے لئے تحویل میں لیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ بدھ کے روز ہونے والی زوردار بارش سےرہائشی علاقوں کی گٹر اور نالوں کی سطح آب میں اضافہ ہوگیا جس کی وجہ سے ان کا پانی سڑکوں پر آگیا جس کی وجہ سے پوری مالونی میں سیلابی جیسی صورتحال پیدا ہوگئی ہے۔
لوگوں کو نقل و حمل میں کافی پریشانی پیش آ رہی ہے۔ نیز عمارتوں کے گراؤنڈ فلور میں پانی داخل ہو جانے کی وجہ سے گھروں کاکافی سامان خراب بھی ہو گیا ہے۔
وزیر اعلی ادھو ٹھاکرے نے مالونی میں پیش آنے والے حادثے میں زخمیوں کی عیادت کے لئے شتابدی اسپتال المعروف ڈاکٹر بابا صاحب امبیڈکر اسپتال آکرزخمیوں سے ملاقات کے دوران اس سانحے پر اپنے گہرے رنج وغم کا اظہار کرتے ہوئے زخمیوں کو اور ہلاک شدگان کے اہل خانہ کو تسلی و تشفی دیتے ہوئے متوفی کےاہل خانہ کوفوری طور پر5.5،لاکھ روپئے دینے اور زخمیوں کے علاج و معاوضے کی ادائیگی حکومت کی جانب سے کرنے کا اعلان کیا۔
ان کے ہمراہ وزویر سیاحت ادتیہ ٹھاکرے، میونسپل کمشنر اقبل سنگھ چہل، میئر کشوری پیڈنیکر، ضلع کلکٹر ملند بوریکر وغیرہ موجود تھے۔
انہوں نے بتایا کہ مجھے گزشتہ رات اس واقعہ کے بارے میں معلومات ملی میں نے فوری طور پر میونسپل کمشنر سے تبادلہ خیال کیا اور امدادی اور بچاو کاکام جنگی پیمانے پر کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے انتظامیہ سے کہا کہ زخمیوں کو فوری طور پر اسپتال میں داخل کرایا جائے ان کے علاج و معالجے کا مکمل خرچ حکومت برداشت کرے گی۔
علاوہ ازیں مقامی رکن اسمبلی اسلم شیخ اور کابینی وزیر نواب ملک نے جائے حادثے کا دورہ کرکے بی ایم سی اہلکاروں نیز فائر بریگیڈ عملہ کے لوگوں کو راحت رسانی میں تیزی لانے نیز مزید بوسیدہ عمارتوں کو خالی کرانے کی ہدایتیں دیتے ہوئے ہلاک ہونے والے لوگوں کے رشتہ داروں سے مل کر اپنے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس حادثے کی وجہ سے ہلاک ہونے والے اور زخمی ہونے والوں کے لئے مہا وکاس آگھاڑی سرکار ہر ممکن تعاون کرے گی۔
مقامی ممبر آف پارلیمنٹ گوپال شیٹھی، ونود شیلار سمیت کئی لیڈران نے جائے وقوع کا دورہ کرکے اپنی جانب سے تعاون دینے کا وعدہ بھی کیا۔