ریاست مدھیہ پردیش کے صنعتی شہر اندور میں سوشل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا (ایس ڈی پی سی) نے انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ سبھی مذاہب کی عبادت گاہوں کو اب کھول دینا چاہیے۔
ایس ڈی پی سی نے مطالبہ کیا کہ جب زندگی معمول پر لوٹ رہی ہے اور معاشی سرگرمیاں بھی شروع ہوگئی ہیں، ساتھ ہی سیاسی تقریبات بھی منعقد کی جا رہی ہیں، تو ایسے میں عبادت گاہوں پر پابندیاں کیوں عائد کیوں ہے؟۔
واضح رہے کہ صنعتی شہر اندور جس کی ریاست میں ایک منفرد شناخت ہے وہاں گزشتہ تین مہینوں سے کورونا کی وبا کے پہلے سے انتظامیہ نے وبا سے تحفظ کے لیے سبھی عبادت گاہوں پر بھی پابندی عائد کی ہے۔
اب جب لاک ڈاؤن میں نرمی کے بعد زندگی معمول پر لوٹ رہی ہے اور معیشت کے ساتھ ساتھ سیاسی سرگرمیاں بھی ہورہی ہیں، ایسے میں سبھی مذاہب کی عبادت گاہوں کے دروازے پر اب بھی تالے لگے ہوئے ہیں۔
ان عبادت گاہوں کو کھلوانے کے لیے آج سوشل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا نے کلیکٹر کے نام ایک میمورنڈم ایے ڈی ایم تومر کودیا اور مطالبہ کیا کی عبادت گاہوں سے پابندیاں ہٹالی جائیں۔
ایس ڈی پی آئی ضلع سیکرٹری ڈاکٹر ممتاز قریشی نے بتایا کہ ہم نے آج کلکٹر کے نام ایک میمورنڈم اے ڈی ایم تومر کو دیا ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ اب جب کورونا سے زندگی معمول پر لوٹ رہی ہے تو ایسے میں سبھی مذاہب کی عبادت گاہوں کو کھول دینا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ انتظامیہ کو سماجی فاصلہ کا خیال صرف عبادت گاہوں میں ہی نہیں رکھنا چاہیے بلکہ کی شراب خانے اور سیاسی سرگرمیوں کی تقریبات میں بھی خیال رکھنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ جب ان مقامات پر اجازت دے دی گئی ہے تو پھر سبھی مذاہب کی عبادت گاہوں پر کیوں نہیں۔