مدھیہ پردیش میں بڑے پیمانے پر آٹیزم ڈے منایا جا تا ہے کیونکہ بھوپال گیس سانحہ سے متاثر لوگوں کی نئی نسلیں اس بیماری سے متاثر ہیں۔ بھوپال کی فلاحی تنظیم چنگاری ٹرسٹ ایک لمبے عرصے سے ایسے متاثرہ بچوں کا علاج کر رہی ہے۔
چنگاری ٹرسٹ کی ذمہ دار رشیدہ بی نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کی آج آٹیزم ڈے کے موقع پر ٹرسٹ نے اس بیماری کے شکار بچوں کے لیے ایک پروگرام رکھا جس میں ان بچوں نے الگ الگ طرح کے کھیل کود میں حصہ لیا۔
رشیدہ بی نے اس بیماری کے تعلق سے بتایا کہ ویسے تو یہ بیماری پوری دنیا میں ہے مگر بھوپال میں یہ بیماری 1984 میں پیش آئے گیس حادثے کی وجہ سے ہے- کیونکہ جو لوگ گیس حادثے کا شکار ہوئے ہیں ان کی آنے والی نسلوں میں یہ مرض پایا جا رہا ہے اور چنگاری ٹرسٹ ان کا علاج تھیراپی کے ذریعے چل رہا ہے اور کافی حد تک کامیابی بھی حاصل ہوئی ہیں۔
ٹرسٹ میں اپنی خدمات کو انجام دے رہے ڈاکٹر سدھارتھ یادو اور نوشین خان نے بتایا کہ وہ ان بچوں کو تھیراپی کے ذریعہ انہیں ٹھیک کرنے کی کوشش کررہے ہیں کیونکہ اس مرض میں انسان خیالی دنیا میں چلا جاتا ہے۔ اس کا کسی چیز میں دل نہیں لگتا ہے اور وہ اپنی دوسری دنیا بنا لیتا ہے۔ ٹرسٹ کے ڈاکٹر اپنی تھیرا پی کے ذریعے کوشش کر رہے ہیں کہ وہ عام زندگی میں لوٹ آئیں۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے 2007 میں 2 اپریل کواوٹیزم بیداری ڈے منانے کا اعلان کیا تھا - تب سے ہر برس 2 اپریل کواوٹیزم ڈے منایا جاتا ہے- اس دن ایسے بچوں اور بڑوں کے زندگی میں بہتری لانے کے قدم اٹھائے جاتے ہیں جو اس مرض سے متاثر ہوتے ہیں اور نیلے رنگ کو اس دن کی علامت بنائی گئی ہے۔