ETV Bharat / state

بھوپال میں'آٹیزم ڈے' کیوں منایا جاتا ہے؟ - چنگاری ٹرسٹ

ساری دنیا کے ساتھ بھارتی ریاست مدھیہ پردیش کے دارالحکومت بھوپال میں بھی آج آٹیزم ڈے منا یا گیا، شہر میں گزشتہ روز سے ہی اہم چوک چوراہوں کو نیلی روشنی سے سجادیا گیا تھا۔

آٹیزم ڈے
author img

By

Published : Apr 2, 2019, 9:20 PM IST

مدھیہ پردیش میں بڑے پیمانے پر آٹیزم ڈے منایا جا تا ہے کیونکہ بھوپال گیس سانحہ سے متاثر لوگوں کی نئی نسلیں اس بیماری سے متاثر ہیں۔ بھوپال کی فلاحی تنظیم چنگاری ٹرسٹ ایک لمبے عرصے سے ایسے متاثرہ بچوں کا علاج کر رہی ہے۔

آٹیزم ڈے

چنگاری ٹرسٹ کی ذمہ دار رشیدہ بی نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کی آج آٹیزم ڈے کے موقع پر ٹرسٹ نے اس بیماری کے شکار بچوں کے لیے ایک پروگرام رکھا جس میں ان بچوں نے الگ الگ طرح کے کھیل کود میں حصہ لیا۔

رشیدہ بی نے اس بیماری کے تعلق سے بتایا کہ ویسے تو یہ بیماری پوری دنیا میں ہے مگر بھوپال میں یہ بیماری 1984 میں پیش آئے گیس حادثے کی وجہ سے ہے- کیونکہ جو لوگ گیس حادثے کا شکار ہوئے ہیں ان کی آنے والی نسلوں میں یہ مرض پایا جا رہا ہے اور چنگاری ٹرسٹ ان کا علاج تھیراپی کے ذریعے چل رہا ہے اور کافی حد تک کامیابی بھی حاصل ہوئی ہیں۔


ٹرسٹ میں اپنی خدمات کو انجام دے رہے ڈاکٹر سدھارتھ یادو اور نوشین خان نے بتایا کہ وہ ان بچوں کو تھیراپی کے ذریعہ انہیں ٹھیک کرنے کی کوشش کررہے ہیں کیونکہ اس مرض میں انسان خیالی دنیا میں چلا جاتا ہے۔ اس کا کسی چیز میں دل نہیں لگتا ہے اور وہ اپنی دوسری دنیا بنا لیتا ہے۔ ٹرسٹ کے ڈاکٹر اپنی تھیرا پی کے ذریعے کوشش کر رہے ہیں کہ وہ عام زندگی میں لوٹ آئیں۔

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے 2007 میں 2 اپریل کواوٹیزم بیداری ڈے منانے کا اعلان کیا تھا - تب سے ہر برس 2 اپریل کواوٹیزم ڈے منایا جاتا ہے- اس دن ایسے بچوں اور بڑوں کے زندگی میں بہتری لانے کے قدم اٹھائے جاتے ہیں جو اس مرض سے متاثر ہوتے ہیں اور نیلے رنگ کو اس دن کی علامت بنائی گئی ہے۔

مدھیہ پردیش میں بڑے پیمانے پر آٹیزم ڈے منایا جا تا ہے کیونکہ بھوپال گیس سانحہ سے متاثر لوگوں کی نئی نسلیں اس بیماری سے متاثر ہیں۔ بھوپال کی فلاحی تنظیم چنگاری ٹرسٹ ایک لمبے عرصے سے ایسے متاثرہ بچوں کا علاج کر رہی ہے۔

آٹیزم ڈے

چنگاری ٹرسٹ کی ذمہ دار رشیدہ بی نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کی آج آٹیزم ڈے کے موقع پر ٹرسٹ نے اس بیماری کے شکار بچوں کے لیے ایک پروگرام رکھا جس میں ان بچوں نے الگ الگ طرح کے کھیل کود میں حصہ لیا۔

رشیدہ بی نے اس بیماری کے تعلق سے بتایا کہ ویسے تو یہ بیماری پوری دنیا میں ہے مگر بھوپال میں یہ بیماری 1984 میں پیش آئے گیس حادثے کی وجہ سے ہے- کیونکہ جو لوگ گیس حادثے کا شکار ہوئے ہیں ان کی آنے والی نسلوں میں یہ مرض پایا جا رہا ہے اور چنگاری ٹرسٹ ان کا علاج تھیراپی کے ذریعے چل رہا ہے اور کافی حد تک کامیابی بھی حاصل ہوئی ہیں۔


ٹرسٹ میں اپنی خدمات کو انجام دے رہے ڈاکٹر سدھارتھ یادو اور نوشین خان نے بتایا کہ وہ ان بچوں کو تھیراپی کے ذریعہ انہیں ٹھیک کرنے کی کوشش کررہے ہیں کیونکہ اس مرض میں انسان خیالی دنیا میں چلا جاتا ہے۔ اس کا کسی چیز میں دل نہیں لگتا ہے اور وہ اپنی دوسری دنیا بنا لیتا ہے۔ ٹرسٹ کے ڈاکٹر اپنی تھیرا پی کے ذریعے کوشش کر رہے ہیں کہ وہ عام زندگی میں لوٹ آئیں۔

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے 2007 میں 2 اپریل کواوٹیزم بیداری ڈے منانے کا اعلان کیا تھا - تب سے ہر برس 2 اپریل کواوٹیزم ڈے منایا جاتا ہے- اس دن ایسے بچوں اور بڑوں کے زندگی میں بہتری لانے کے قدم اٹھائے جاتے ہیں جو اس مرض سے متاثر ہوتے ہیں اور نیلے رنگ کو اس دن کی علامت بنائی گئی ہے۔

Intro:آج منایا جا رہا ہے اوٹیزم ڈے ,اوٹیزم ڈے کی نشانی نیلا رنگ دیا گیا ہے- اور اس نیلے رنگ سے بھوپال کے کئی چوک چورای روشن کیے گئے- بر وہی اوٹیزم مرض سے شکار وہ بچے جو گیس حادثے کی وجہ سے ہوئے انہیں بھولی صوبائی حکومت...


Body:بھارتی ریاست مدھیہ پردیش کے دارالحکومت بھوپال بھی پورے ملک کے ساتھ اوٹیزم ڈے منا رہا ہے جس کے تحت بھوپال میں پیر کے روز سے ہی شہر کے اہم چوک چوراہوں کو نیلی روشنی سے جگمگا یا گیا ہے آپ کو بتا دے نیلے رنگ کواوٹیزم کی نشانی مانا گیا ہے-
آپ کو یہاں بتاتے چلیں جہاں ریاست مدھیہ پردیش میں بڑے پیمانے پراوٹیزم ڈے منایا جا رہا ہے پر وہی اس سے متاثر لوگوں کو بھول بیٹھی ہے ریاستی حکومت ,آپ کو یہ بتاتے چلیں بھوپال گیس حادثے کے شکار لوگوں کے یہاں جو نئی نسل پیدا ہو رہی ہیں اس بیماری اوٹیزم کا شکار ہے جن کا علاج بھوپال کی تنظیم چنگاری ٹرسٹ ایک لمبے عرصے سے کر رہی ہے- چنگاری ٹرسٹ کی ذمہ دار رشیدہ بی نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کی آج اوٹیزم ڈے کے موقع پر چنگاری ٹرسٹ نے اس بیماری کے شکار بچوں کے لیے پروگرام رکھا جس میں ان بچوں نے الگ الگ طرح کے کھیل کھیلے, رشیدہ بی نے اس بیماری کے تعلق سے بتایا کہ ویسے تو یہ بیماری پوری دنیا میں ہے پر بھوپال میں یہ بیماری 1984 میں پیش آئے گیس حادثے کی وجہ سے ہے- کیونکہ جو لوگ گیس حادثے کا شکار ہوئے ہیں ان کی آنے والی نسلوں میں یہ مرض پایا جا رہا ہے -اور چنگاری ٹرسٹ ان کا علاج تھیر پی کے ذریعے چل رہا ہے اور کافی حد تک کامیابی بھی مل رہی ہے-
وہی چنگاری ٹرسٹ میں اپنی خدمات کو انجام دے رہے ڈاکٹر سدھارتھ یادوں اور نوشین خان نے بتایا کہ ہم ان بچوں کو تھیر پی کے ذریعہ انہیں ٹھیک کرنے کی کوشش کررہے ہیں انھوں نے کہا اس مرض میں انسان دوسری دنیا میں چلا جاتا ہے اس کا کسی چیز میں دل نہیں لگتا ہے اور وہ اپنی دوسری دنیا بنا لیتا ہے اور ہم اپنی تھیر پی کے ذریعے کوشش کر رہے ہیں کہ وہ عام زندگی میں لوٹ آئے-

اب آپ کواوٹیزم ڈے تعلق سے بتاتے چلے اسے یونائیٹڈ نیشنز جرنل اسمبلی نے 2007 میں 2 اپریل کواوٹیزم بیداری ڈے منانے کا اعلان کیا تھا - تب سے سال دو اپریل کواوٹیزم ڈے منایا جاتا ہے- اس دن ایسے بچوں اور بڑوں کے زندگی میں سدھار کے قدم اٹھائے جاتے ہیں جو اس مرض سے متاثر ہوتے ہیں نیلے رنگ کو اس دن کی نشانی مانا گیا ہے-

بائٹ- رشیدہ بی............... ذمہ دار ,چنگاری ٹرسٹ
بائٹ- سدھارتھ یادوں ...... ڈاکٹر ,چنگاری ٹرسٹ
بائٹ- نوشین خان............. ڈاکٹر ,چنگاری ٹرسٹ


Conclusion:2007 سے 2 اپریل کواوٹیزم ڈے منایا جا رہا ہے پر بھوپال میں ہے گیس متاثرین اس مرض سے بہت زیادہ تعداد میں متاثر ہے پر کسی بھی حکومت کا ان پر کوئی دھیان نہیں ہے-
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.