بھوپال: ریاست مدھیہ پردیش کے دارالحکومت بھوپال میں یوم عاشورہ کے موقع پر تعزیے اور ماتمی جلوس کا اہتمام کیا گیا۔ یوم عاشورہ زمانہ جاہلیت میں بھی قریش مکہ شریف کے نزدیک بڑا محترم دن تھا، اسی ماہ میں خانہ کعبہ پر نیا غلاف ڈالا جاتا تھا اور قریش اس دن روزہ رکھتے تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا دستور تھا کہ قریش ملت ابراہیمی کی نسبت سے جو اچھے کام کرتے تھے، ان کاموں آپ ان سے اتفاق و افتراق فرماتے تھے، اسی بنا پر حج میں بھی شرکت فرماتے تھے۔
آپ ﷺ قریش کے ساتھ عاشورہ کا روزہ بھی رکھتے تھے لیکن دوسروں کو اس کا حکم نہیں دیتے تھے، پھر جب آپ مدینہ طیبہ تشریف لائے اور یہاں یہودیوں کو بھی آپ نے عاشورہ کا روزہ رکھتے دیکھا اور ان کی یہ روایت پہنچی کہ یہ وہ مبارک تاریخی دن ہے، جس میں حضرت موسی علیہ السلام اور ان کی قوم کو اللہ تبارک و تعالی نے نجات عطا فرمائی تھی اور فرعون اور اس کے لشکر کو غرقاب کیا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس دن کے روزے کا زیادہ اہتمام فرمایا اور مسلمانوں کو بھی عمومی حکم دیا۔
انہوں نے کہا کہ یوم عاشورہ میں ہی آسمان و زمین، قلم اور حضرت آدم علیہ السلام کو پیدا کیا گیا۔ اسی دن حضرت آدم علیہ السلام کی توبہ قبول ہوئی۔ اسی دن حضرت ادریس علیہ السلام کو آسمان پر اٹھایا گیا۔ اسی دن حضرت نوح علیہ السلام کی کشتی ہولناک سیلاب سے محفوظ ہو کر کوہ جودی پر لنگر انداز ہوئی۔ اسی دن حضرت ابراہیم علیہ السلام کو خلیل اللہ بنایا گیا اور ان پر آگ گلزار ہوئی۔ اسی دن حضرت اسماعیل علیہ السلام کی پیدائش ہوئی۔ اسی دن حضرت یوسف علیہ السلام کو قید خانے سے رہائی نصیب ہوئی اور مصر کی حکومت ملی۔ اسی دن حضرت یوسف علیہ السلام کی حضرت یعقوب علیہ السلام سے ایک طویل عرصے کے بعد ملاقات ہوئی۔ اسی دن حضرت موسی علیہ السلام اور ان کی قوم بنی اسرائیل کو فرعون کے ظلم سے نجات حاصل ہوئی۔ اسی دن حضرت موسی علیہ السلام پر تورات نازل ہوئی۔ اسی دن حضرت سلیمان علیہ السلام کو بادشاہت واپس ملی۔ اسی دن حضرت ایوب علیہ السلام کو سخت بیماری سے شفا نصیب ہوئی۔ اسی دن حضرت یونس علیہ السلام 40 روز مچھلی کے پیٹ میں رہنے کے بعد نکالے گئے۔اسی دن حضرت یونس علیہ السلام کی قوم کی توبہ قبول ہوئی اور ان کے اوپر سے عذاب ٹلا۔ اسی دن حضرت عیسی علیہ السلام کی پیدائش ہوئی۔ اور اسی دن حضرت عیسی علیہ السلام کو یہودیوں کے شر سے نجات دلا کر آسمان پر اٹھایا گیا۔ اسی دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہ سے نکاح فرمایا۔ اسی دن نواسۂ رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور جگر گوشہ فاطمہ رضی اللہ عنہ حضرت امام حسینؓ کو میدان کربلا میں شہید کیا گیا۔
مزید پڑھیں: عاشوراء کا روزہ
یہی وجہ ہے کہ یوم عاشورہ کی مذہب اسلام میں بہت اہمیت بیان کی گئی ہے۔ اس موقع پر ایرانی ڈیری کے عامل محمد علی گوہر نے کہا کہ آج کا دن حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے نواسے امام حسین کے شہادت کا دن ہے۔ امام حسین نے اس وقت کے ظالم بادشاہ جس نے اپنے ظلم کے ذریعہ پوری انسانیت کو دبائے رکھا تھا، اس کے خلاف حضرت امام حسینؓ نے آواز بلند کی اور اپنی قربانی پیش کی۔ انہوں نے کہا آج یوم عاشورہ ہم انہی کی یاد میں مناتے ہیں اور آج کا دن ہم دہشت گردی کے خلاف مناتے ہیں۔ کیونکہ یزید بھی اس وقت کا دہشت گرد تھا۔ اس کے خلاف یہ جنگ قیامت تک جاری رہے گی یہی وجہ ہے کہ ہم کالے کپڑے پہن کر اور ماتم کر کے واقعہ کربلا کو یاد کرتے ہیں۔