ریاست مدھیہ پردیش کے دارالحکومت بھوپال میں اردو اکیڈمی اور محکمہ ثقافت کے زیراہتمام 23 اور 24 مارچ کو دو روزہ 'تلاش جوہر' پروگرام کا انعقاد کیا گیا جس کے پہلے اجلاس میں بڑی تعداد میں نئے شعراء نے مشاعرے میں حصہ لیا۔
اس پروگرام کے دوسرے اجلاس میں شامِ موسیقی کے تحت سلیم اللہ والے نے اپنا کلام پیش کیا۔ انہوں نے شاعر مشرق سر ڈاکٹر علامہ اقبالؒ کا ترانہ 'سارے جہاں سے اچھا ہندوستاں ہمارا' سے پروگرام کی ابتدا کی۔
سارے جہاں سے اچھا ہندوستاں ہمارا
ہم بلبلیں ہیں اس کی یہ گلستاں ہمارا
غربت میں ہوں اگر ہم رہتا ہے دل وطن میں
سمجھو وہیں ہمیں بھی دل ہو جہاں ہمارا
پربت وہ سب سے اونچا ہمسایہ آسماں کا
وہ سنتری ہمارا وہ پاسباں ہمارا
گودی میں کھیلتی ہیں اس کی ہزاروں ندیاں
گلشن ہے جن کے دم سے رشک جہاں ہمارا
اے آب رود گنگا وہ دن ہے یاد تجھ کو
اترا ترے کنارے جب کارواں ہمارا
مذہب نہیں سکھاتا آپس میں بیر رکھنا
ہندی ہیں ہم وطن ہیں ہندوستاں ہمارا
یونان و مصر و روم سب مٹ گئے جہاں سے
اب تک مگر ہے باقی نام و نشاں ہمارا
کچھ بات ہے کہ ہستی مٹتی نہیں ہماری
صدیوں رہا ہے دشمن دور زماں ہمارا
سارے جہاں سے اچھا ہندوستاں ہمارا
ہم بلبلیں ہیں اس کی یہ گلستاں ہمارا
اس کے علاوہ گلوکار سلیم اللہ نے بھوپال کے شعراء کا کلام بھی اپنی موسیقی کے ذریعے پیش کرکے داد و تحسین حاصل کیا۔