ہزار مہینوں میں 83 سال اور چار مہینے ہوتے ہیں، گویا اس رات کی عبادت پوری زندگی کی عبادت سے زیادہ بہتر ہے اور ہزار مہینوں سے کتنا زیادہ ہے؟ یہ صرف اللہ کو ہی معلوم ہے۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ رات رمضان المبارک کے آخری عشرے میں ہوتی ہے لہٰذا اس آخری عشرہ کا ایک لمحہ بھی ضائع نہ کیا جائے اور پانچوں وقت کی نماز کو جماعت کے ساتھ پڑھنے کا اہتمام کریں نیز روزہ رکھیں، رات کا بڑا حصہ عبادت میں گزارے تراویح اور تہجد کا اہتمام کریں اللہ تعالی کا ذکر کریں اور امت مسلمہ کے لیے دعا کریں۔
احادیث میں آتا ہے کی اس رات میں حکمت والے کام کا فیصلہ کیا جاتا ہے، دوسرے معنی یہ ہے کہ یہ بڑی قدروں اور عظمت و شرف رکھنے والی رات ہیں جیسا کی سورۃ القدر میں تفصیل سے بتایا گیا ہے۔
شب قدر کی دو اہم علامتوں کا ذکر کیا گیا ہے کہ یہ رات نہ تو بہت زیادہ گرم اور نہ بہت زیادہ ٹھنڈی ہوتی ہے اور دوسری علامت یہ ہے کہ شب قدر کی صبح کو سورج کے طلوع ہونے کے وقت سورج کی شعائیں نہیں ہوتی ہے۔
وہیں شب قدر میں جس طرح سے چہل پہل ہوا کرتی تھی وہ لاک ڈاؤن کے دوران نظر نہیں آرہی ہے کیوںکہ کہ مساجد میں نماز پڑھنے والوں کی تعداد طے کر دی گئی ہے اور لاک ڈاؤن میں جو احکامات حکومت نے جاری کیے ہیں اس پر علماء حضرات نے بھی عمل کرنے کی ہدایت کی ہے۔