دموہ: ریاست مدھیہ پردیش میں اسکارف معاملے کی وجہ سے سرخیوں میں آنے والے دموہ کے گنگا جمنا اسکول کا بڑا حصہ اب اپنی آخری سانسیں گن رہا ہے۔ مدھیہ پردیش حکومت نے اسکول کی پہچان معطل کرکے اسکول کی عمارت کو گرانا شروع کردیا۔ وہیں معصوم طالبات اپنے اسکول کو تباہ ہوتے دیکھ کر رو پڑیں۔ وہ اسے بچانے کی درخواست کر رہی ہیں۔ سسک سسک کر فریاد کر رہی ہیں۔ اس معصوم بچی نے اپنی زندگی میں کچھ بہتر خواب بھی سجائے تھے، وہ بھی اپنے ساتھی بچوں کی طرح ضلع میں اول آنے کی خواہش رکھتی ہے۔ الفیہ، روتی ہوئی، سینکڑوں پولیس والوں کے ہجوم کو چیرتی ہوئی اور درخواست کرتی ہے کہ میرے اسکول کو بچاؤ، سب اس کے پیچھے پڑھ گئے ہیں۔ مجھے اس اسکول میں پڑھنا ہے۔ وہ نہیں جانتی کہ اب اسکول بچانا ان عام پولیس والوں کے بس میں نہیں رہا۔ بستیوں اور گلیوں سے اس انگلش میڈیم اسکول میں پڑھنے والے بچے اور ان کے غریب والدین اپنے اسکول کو دوبارہ کھولنے کی آواز بلند کر رہے ہیں۔
درحقیقت برسوں سے چل رہے گنگا جمنا اسکول کے حجاب کے معاملے کے بعد اس اسکول پر بہت سارے الزامات عائد کیے گئے، اب نئی عمارت پر میونسپلٹی سے این او سی (NOC) نہ ملنے کی سزا کے طور پر زیر تعمیر اسے ہتھوڑے سے گرانے کا کام جاری ہے۔ جیسے جیسے گنگا جمنا اسکول کی عمارت منہدم ہو رہی ہے، یہاں پر پڑھنے والے بچوں کی امیدیں اور خواب بھی چکنا چور ہو رہے ہیں۔ اب سب کی امید آسمان والے سے ہے کہ کوئی معجزہ ہو جائے اور اسکول کی عمارت منہدم ہونے سے بچ جائے۔ مگر افسوس جس طرح کے الزامات اسکول اور اسکول کے ذمہ داران پر لگائے گئے ہیں وہ بڑے سنگین ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اب اس اسکول کے وجود کو بچانا مشکل نظر آ رہا ہے۔
واضح رہے کہ ریاست مدھیہ پردیش کے ضلع دموہ میں گنگا جمنا اسکول کی طالبات کو حجاب جیسا اسکارف پہنے ہوئے دیکھے جانے پر ہندو تنظیموں نے تنازعہ پیدا کر دیا تھا۔ جس کے بعد حکومت کے ذریعے اسکول پر کئی طرح کے الزام عائد کرتے ہوئے جارج بیٹھائی گئی جس کے بعد جانچ کمیٹی نے آپ نے انویسٹی گیشن میں ایسے ثبوت پیش کیے جس سے اسکول شک کے دائرے میں بتائیں اور اسکول پر اور ان کے ذمہ داران پر کئی طرح کی کارروائیاں کی گئیں۔
یہ بھی پڑھیں: