بھوپال: ہمارا دل سویرے کا، سنہرا جام ہو جائے
چراغوں کی طرح آنکھیں جلیں جب شام ہو جائے
کبھی تو آسماں سے چاند اترے جام ہو جائے
تمہارے نام کی ایک خوشبو، صورت شام ہو جائے
جب بشیر بدر کے یہ اشعار طلعت عزیز نے بشیر بدر کے سامنے گنگنائے تو مانو وقت ٹھہر سا ہی گیا۔ بشیر بدر کے شعر اور غزل لگاکر مشہور ہوئے طلعت عزیز ان سے مل کر بے حد خوش ہو اٹھے۔ واضح رہے کہ لمبے وقت سے بشیر بدر ڈیمیشیا سے متاثر ہیں جو کہ ایک یادداشت چلے جانے والی بیماری ہے۔ طلعت عزیز نے کافی وقت بشیر بدر کے ساتھ گزارا، طلعت عزیز جب بشیر بدر کو ان کی غزل سنانے لگے تو وہ بھی ان کے ساتھ گنگنانے کی کوشش کرتے رہے۔
یہ بھی پڑھیں:
طلعت عزیز نے کہا کہ بشیر بدر غزل میں ایک بہت بڑی ہستی ہیں۔ ان کے کلام سے نئی نسل جو اردو سے واقف نہیں تھی ان سے متاثر ہو کر غزل سننے لگی۔ ان کی غزلیں بڑے آسان لفظوں میں ہیں۔ آپ کی غزلوں کو سمجھنے میں ڈکشنری کی ضرورت نہیں پڑتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھ سے ایک نوجوان صحافی نے سوال پوچھا تھا کہ نئی نسل غزلوں سے کیسے جڑاؤ محسوس کرتی ہوگی کیونکہ انہیں اردو زبان نہیں آتی ہے۔ اس پر میں نے کہا تھا کہ آپ غزل لفظ کو بھول جائیے اور صرف ایک شعر سن کر مجھے بتائیے کہ آپ کو سمجھ آیا یا نہیں اور میں نے بشیر بدر کا شعر گا کے سنایا۔
اگر تلاش کروں کوئی مل ہی جائے گا
مگر تمہاری طرح کون مجھ کو چاہے گا
طلعت عزیز نے مزید کہا کہ میں نے بشیر بدر کی لگ بھگ 40 غزلیں ریکارڈ کی ہے۔ اب میں نے بشیر بدر صاحب کی 6 غزلیں ری ریکارڈ کی ہے۔ نئے میوزک کے ساتھ اسے یادیں نام سے 21 فروری کو سارے ڈیجیٹل پلیٹ فارم پر ریلیز کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ میں شکر گزار ہوں کہ بشیر بدر کے ساتھ قیمتی وقت گزارنے کا موقع ملا اور ان کا پیار ملا۔
واضح رہے کہ مشہور و معروف غزل گلوکار طلعت عزیز خاص طور سے مشہور و معروف شاعر سے بشیر بدر سے ملاقات کے لیے بھوپال پہنچے تھے۔ جہاں انہوں نے بشیر بدر سے ملاقات کی تو وہیں انہوں نے بھوپال کی چیرایو اسپتال میں پروگرام کا ذکر کیا اور ساتھ میں یہ بھی بتایا کہ بھوپال کا چیرایو اسپتال بشیر بدر صاحب کے علاج کے لیے ہر ممکن کوشش کرے گا اور وہ اس وقت جس بیماری کا سامنا کر رہے ہیں اس کا علاج ہر ممکن طور پر کرنے کے لیے آگے رہے گا۔