کورونا وائرس کی وجہ سے پورے ملک میں لاک ڈاؤن نافذ ہے، کورونا سے اندور میں اب تک 105 اموات ہوچکی ہے، وہیں ہزار سے زائد افراد متاثر ہوئے ہیں۔
ایسے نازک وقت میں جہاں کورونا وائرس سے لوگ ڈرے ہوئے ہیں کہ اگر کسی کو کورونا وائرس ہوجاتا ہے تو لوگ اس سے دوری اختیار کر لیتے ہیں مگر انتظامیہ اور صحت عملے کی خواتین کورونا وائرس کو ہرانے کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہی ہیں ۔
اصل میں سوپر ٹونٹی ون شہر کا ایک ایسا نظام ہے جو اندور کے الگ الگ تھانہ علاقوں میں طبی عملہ افسران اور انتظامیہ کے ملازمین کو ایک مقام سے دوسرے مقام تک لانے لے جانے کے لیے صبح سے شام تک اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں سوپر ٹونٹی کی تشکیل اے ای سی ٹی سی ایل نے عام دنوں میں مستورات کے لیے اکیس بیٹی سے چلنے والی ٹیکسی دل بنایا تھا اس ٹیکسی کو چلانے والی بھی خاتون نہیں ہیں مگر اس نازک وقت میں وہ کورونا واریئرس کو یہ سہولت فراہم کروا رہی ہے جو قابل ذکر ہے۔
سوپر 21کی نرملا دوبئی نے بتایا کہ اندور کے الگ الگ تھانہ علاقوں میں صبح سے لے کر شام تک کورونا واریئرس کو ہم ایک مقام سے دوسرے مقام تک لانے اور لے جانے کی سہولت فراہم کرواتے ہیں میرے تین بچے ہیں اور مجھے اس خدمات میں بڑا سکون ملتا ہے میرے گھر والوں کو میرے اس کام پر فخر ہوتا ہے۔
سوپر 21 کی رنکی نام دیو کا کہنا تھا کہ ہم ریڈزون علاقے میں بھی جاتے ہیں کبھی کبھی ڈر تو لگتا ہے لیکن وہی خوشی بھی ہوتی ہے کہ ہم کسی کام تو آ رہے ہیں اس کام سے ہمیں بڑی خوشی ملتی ہے۔
کورونا وارئیرس ایم ایم رحمان کا کہنا ہے کہ ہمیں یہ انتظامیہ کی جانب سے سہولت فراہم کی گئی ہے جو بڑی اہمیت رکھتی ہے کیونکہ ہمیں دور دراز ایسے علاقوں میں بھی جانا پڑتا ہے جہاں تنگ گلیاں ہوتی ہیں وہی درجہ حرارت بھی 43 کے پار ہو رہا ہے اور سروے کے لیے ایک بار نہیں دو تین بار جانا پڑتا ہے ان کی تفصیل حاصل کرنا ہوتی ہے کورونا وائرس سے بچنے کے ہدایت دی جاتی ہیں کئی بار کرونا متاثر مریضوں سے ہم رابطہ قائم کرتے ہیں جانچ کے لیے نمونے لیتے ہیں جو ایک بڑا جدوجہد والا کام ہے ایسے میں یہ ٹیکسی ہمیں بڑی کام آتی ہے۔