ETV Bharat / state

Palestine And Israel Issue بھوپال میں سماجی تنظیموں کی فلسطین سے اظہار ہمدردی، اسرائیل پر دباؤ بنانے کا مطالبہ - Ismail Baig President of Jamiat Ulema Bhopal

سرو دھرم سدبھاؤنا منچ اور راشٹریہ سیکولر منچ کے زیر اہتمام بھوپال کے گاندھی بھون میں منعقد جلسہ میں عالمی امن کے لیے دعا کی گئی اور حکومت ہند سے اسرائیل و حماس کے درمیان جاری جنگ کو بند کرنے کے لیے اپنے اثر و رسوخ استعمال کرنے کی اپیل کی گئی۔ نیز مظلوم فلسطینیوں کے ساتھ اظہارِ ہمدردی کیا گیا۔ جلسہ میں مختلف مذاہب کے لوگ موجود تھے۔

بھوپال میں سماجی تنظیموں کی فلسطین سے اظہار ہمدردی، اسرائیل پر دباؤ بنانے کا مطالبہ
بھوپال میں سماجی تنظیموں کی فلسطین سے اظہار ہمدردی، اسرائیل پر دباؤ بنانے کا مطالبہ
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Oct 16, 2023, 5:42 PM IST

بھوپال میں سماجی تنظیموں کی فلسطین سے اظہار ہمدردی، اسرائیل پر دباؤ بنانے کا مطالبہ

بھوپال: ریاست مدھیہ پردیش کے دارالحکومت بھوپال کی تنظیم سرو دھرم سد بھاؤنا منچ اور راشٹریہ سیکولر منچ کے زیر اہتمام اسرائیل اور فلسطین کے بیچ چل رہی جنگ کو لے کر عالمی امن کے لیے دعا کی گئی اور حکومت ہند سے مطالبہ کیا گیا کہ فلسطین کی حمایت میں واجب اقدامات اٹھائے جائیں۔ اس موقع پر سیکولر منچ کے صدر لچا شنکر ہردینیا نے کہا کہ ہمارا مقصد ہے کہ دنیا میں امن و امان قائم رہے اور کسی بھی طرح کا خون خرابہ نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح سے اسرائیل اور غزہ میں ہو رہا ہے وہ بہت خراب ہے ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اسرائیل اور فلسطین دونوں طرف سے جس طرح سے تشدد کیا جا رہا ہے ہم اس کی مذمت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک روایت ہے کہ جنگ کے دوران شہریوں کو کوئی نقصان نہ پہنچے لیکن دونوں جانب سے معصوم بچوں اور شہریوں کو نقصان پہنچ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح سے اس جنگ میں معصوم بچے، خواتین اور شہریوں کو مارا جا رہا ہے ہم اس کے خلاف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس سب کے ذمہ دار بڑے بڑے ممالک کو مانتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے وزیراعظم نے کہا ہے کہ وہ اسرائیل کے ساتھ ہیں لیکن اس وقت اسرائیل کر کیا رہا ہے اس نے غزہ کو خالی کرنے کا اعلان کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

Hamas Israel Tension History حماس اور اسرائیل میں کشیدگی کی اہم وجوہات کیا ہیں؟

انہوں نے کہا کہ میں یونائٹیڈ نیشن کی سخت مذمت کرتا ہوں کہ وہ اس پر کچھ بھی نہیں کر پا رہا ہے۔ اور دنیا کے ممالک اس جنگ میں صرف ہتھیار بیچنے کا کام کر رہے ہیں۔ اس لیے ہم ملک میں امن کی بات کر رہے ہیں۔ اس موقع پر عیسائی مذہب کے مذہبی رہنما آنند مٹنگ نے کہا کہ ہمارا موقوف یہ ہے کہ اسرائیل اور فلسطین میں امن قائم ہو اور ان دونوں ملک میں ایک اچھی سوچ ڈیولپ ہو اور لوگ آپس میں محبت سے رہیں۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح سے اسرائیل اور فلسطین کے بیچ چل رہا ہے اسے روکنے کے لیے سبھی کو آگے آنا چاہیے۔ اس موقع پر ہندو مذہب کے مذہبی رہنما نند نندن مہاراج نے کہا کہ دنیا میں تعلیم اور تہذیب کو بڑھاوا دیا جا رہا ہے۔ ہمارے خیالات بہتر ہو گئے ہیں۔ مگر میرے سمجھ میں یہ نہیں آرہا ہے کہ یہ کون سے خیالات ہیں جو جنگ کو بڑھاوا دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سبھی ممالک کے قومی صدر حضرات سے ہمارا مطالبہ ہے کہ اسرائیل اور فلسطین کے بیچ ہو رہی جنگ کو بڑھاوا دینے کے بجائے امن بحال کرنے کی کوشش کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ ہم جی 20 میں واسو دیو کٹمب کی بات کرتے ہیں لیکن آج گھر میں ہی جنگ کے حالات بن گئے ہیں۔

اس موقع پر جمعیت علمائے ہند بھوپال کے میڈیا انچارج حاجی محمد عمران نے بتایا کہ آج ہم سماجی تنظیموں کے ذریعہ اپیل ہے کہ ملک میں امن و امان قائم ہو اور آپسی بھائی چارہ بڑھے۔ انہوں نے کہا کہ حال میں اسرائیل نے فلسطین کو نشانہ بنا رکھا ہے اور فلسطین میں مظلوم شہری پانی اور کھانے جیسی چیز کے لیے ترس رہے ہیں۔ اور یہ سب کسی بھی ملک کے لیے فائدہ مند نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے وزیراعظم نریندر مودی نے ایک طرفہ بات کہی۔ انہوں نے اسرائیلی حکومت کی حمایت کی ہے اور انہوں نے مظلوموں کا ساتھ نہیں دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں یہ اقدام اٹھانے چاہییں کہ جنگ بندی ہو کیونکہ جنگ سے کسی کا بھی فائدہ نہیں ہوتا ہے۔ جنگ پوری انسانیت کے لیے خطرہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ آج کے دور میں اتفاق اور اتحاد کی ضرورت ہے۔ جمعیت علماء بھوپال کے صدر اسماعیل بیگ نے اس موقع پر کہا کہ دنیا سے جب انصاف اٹھ جاتا ہے تو ظلم اور زیادتی بڑھ جاتی ہے۔ اور اگر انصاف قائم ہو جاتا ہے تو امن و سکون قائم ہو جاتا ہے۔ اس لیے اس وقت انصاف کا قائم ہونا ضروری ہے تبھی دنیا میں امن و امان قائم ہوگا۔ واضح رہے کہ جس طرح سے اسرائیل اور فلسطین کے بیچ جنگ جاری ہے اسے لے کر سرو دھرم سد بھاؤنا منچ اور راشٹریہ سیکولر منچ نے جہاں عالمی امن کے لیے دعا کی تو وہیں حکومت ہند سے مطالبہ کیا کہ وہ مظلوموں کا ساتھ دے نہ کہ اسرائیل جیسی حکومت کا۔

بھوپال میں سماجی تنظیموں کی فلسطین سے اظہار ہمدردی، اسرائیل پر دباؤ بنانے کا مطالبہ

بھوپال: ریاست مدھیہ پردیش کے دارالحکومت بھوپال کی تنظیم سرو دھرم سد بھاؤنا منچ اور راشٹریہ سیکولر منچ کے زیر اہتمام اسرائیل اور فلسطین کے بیچ چل رہی جنگ کو لے کر عالمی امن کے لیے دعا کی گئی اور حکومت ہند سے مطالبہ کیا گیا کہ فلسطین کی حمایت میں واجب اقدامات اٹھائے جائیں۔ اس موقع پر سیکولر منچ کے صدر لچا شنکر ہردینیا نے کہا کہ ہمارا مقصد ہے کہ دنیا میں امن و امان قائم رہے اور کسی بھی طرح کا خون خرابہ نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح سے اسرائیل اور غزہ میں ہو رہا ہے وہ بہت خراب ہے ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اسرائیل اور فلسطین دونوں طرف سے جس طرح سے تشدد کیا جا رہا ہے ہم اس کی مذمت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک روایت ہے کہ جنگ کے دوران شہریوں کو کوئی نقصان نہ پہنچے لیکن دونوں جانب سے معصوم بچوں اور شہریوں کو نقصان پہنچ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح سے اس جنگ میں معصوم بچے، خواتین اور شہریوں کو مارا جا رہا ہے ہم اس کے خلاف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس سب کے ذمہ دار بڑے بڑے ممالک کو مانتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے وزیراعظم نے کہا ہے کہ وہ اسرائیل کے ساتھ ہیں لیکن اس وقت اسرائیل کر کیا رہا ہے اس نے غزہ کو خالی کرنے کا اعلان کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

Hamas Israel Tension History حماس اور اسرائیل میں کشیدگی کی اہم وجوہات کیا ہیں؟

انہوں نے کہا کہ میں یونائٹیڈ نیشن کی سخت مذمت کرتا ہوں کہ وہ اس پر کچھ بھی نہیں کر پا رہا ہے۔ اور دنیا کے ممالک اس جنگ میں صرف ہتھیار بیچنے کا کام کر رہے ہیں۔ اس لیے ہم ملک میں امن کی بات کر رہے ہیں۔ اس موقع پر عیسائی مذہب کے مذہبی رہنما آنند مٹنگ نے کہا کہ ہمارا موقوف یہ ہے کہ اسرائیل اور فلسطین میں امن قائم ہو اور ان دونوں ملک میں ایک اچھی سوچ ڈیولپ ہو اور لوگ آپس میں محبت سے رہیں۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح سے اسرائیل اور فلسطین کے بیچ چل رہا ہے اسے روکنے کے لیے سبھی کو آگے آنا چاہیے۔ اس موقع پر ہندو مذہب کے مذہبی رہنما نند نندن مہاراج نے کہا کہ دنیا میں تعلیم اور تہذیب کو بڑھاوا دیا جا رہا ہے۔ ہمارے خیالات بہتر ہو گئے ہیں۔ مگر میرے سمجھ میں یہ نہیں آرہا ہے کہ یہ کون سے خیالات ہیں جو جنگ کو بڑھاوا دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سبھی ممالک کے قومی صدر حضرات سے ہمارا مطالبہ ہے کہ اسرائیل اور فلسطین کے بیچ ہو رہی جنگ کو بڑھاوا دینے کے بجائے امن بحال کرنے کی کوشش کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ ہم جی 20 میں واسو دیو کٹمب کی بات کرتے ہیں لیکن آج گھر میں ہی جنگ کے حالات بن گئے ہیں۔

اس موقع پر جمعیت علمائے ہند بھوپال کے میڈیا انچارج حاجی محمد عمران نے بتایا کہ آج ہم سماجی تنظیموں کے ذریعہ اپیل ہے کہ ملک میں امن و امان قائم ہو اور آپسی بھائی چارہ بڑھے۔ انہوں نے کہا کہ حال میں اسرائیل نے فلسطین کو نشانہ بنا رکھا ہے اور فلسطین میں مظلوم شہری پانی اور کھانے جیسی چیز کے لیے ترس رہے ہیں۔ اور یہ سب کسی بھی ملک کے لیے فائدہ مند نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے وزیراعظم نریندر مودی نے ایک طرفہ بات کہی۔ انہوں نے اسرائیلی حکومت کی حمایت کی ہے اور انہوں نے مظلوموں کا ساتھ نہیں دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں یہ اقدام اٹھانے چاہییں کہ جنگ بندی ہو کیونکہ جنگ سے کسی کا بھی فائدہ نہیں ہوتا ہے۔ جنگ پوری انسانیت کے لیے خطرہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ آج کے دور میں اتفاق اور اتحاد کی ضرورت ہے۔ جمعیت علماء بھوپال کے صدر اسماعیل بیگ نے اس موقع پر کہا کہ دنیا سے جب انصاف اٹھ جاتا ہے تو ظلم اور زیادتی بڑھ جاتی ہے۔ اور اگر انصاف قائم ہو جاتا ہے تو امن و سکون قائم ہو جاتا ہے۔ اس لیے اس وقت انصاف کا قائم ہونا ضروری ہے تبھی دنیا میں امن و امان قائم ہوگا۔ واضح رہے کہ جس طرح سے اسرائیل اور فلسطین کے بیچ جنگ جاری ہے اسے لے کر سرو دھرم سد بھاؤنا منچ اور راشٹریہ سیکولر منچ نے جہاں عالمی امن کے لیے دعا کی تو وہیں حکومت ہند سے مطالبہ کیا کہ وہ مظلوموں کا ساتھ دے نہ کہ اسرائیل جیسی حکومت کا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.