بھوپال:ریاست مدھیہ پردیش کے دارالحکومت بھوپال میں واقع پارٹی کے ریاستی دفتر میں سوشل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا (SDPI) کہ ریاستی عہدے داران نے پریس کانفرنس کا انعقاد کیا جس میں نیشنل ایگزیکٹو ممبر اور انچارج مدھیہ پردیش ڈاکٹر نظام الدین خان، ایس ڈی پی آئی کے ریاستی صدر ودیا راج مالویہ اہم طور سے موجود رہے۔
اس موقع پر پارٹی کے عہدے دار ڈاکٹر نظام الدین خان نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جیسا کہ ہم سب جانتے ہیں کہ ریاست میں انتخابات کے لیے 17 نومبر کو ووٹنگ ہوگی۔ جس میں ایس ڈی پی ائی نے 6 امیدوار کھڑا کیے ہیں۔ جس میں بھوپال نریلا اسمبلی حلقے سے مفتی عطاء الرحمن، شیوپوری اسمبلی حلقے سے شیوتا یادو، اندور اسمبلی حلقے سے جمیل عباسی، نیمچ ضلع سے عمران حسین، منسا رامپورہ اسمبلی سیٹ سے ذاکر حسین، شیوپورہ اسمبلی سیٹ سے محمد عادل شامل ہیں۔
ڈاکٹر نظام الدین خان نے مزید کہا کہ بھارتی جنتا پارٹی تقریبا 18 سال کے دور حکومت میں مطلق العنانیت اور غیر فعالی ہے۔ بے سمت اور سست ترقی ہو رہی ہے۔ حکومت روزگار فراہم کرنے میں ناکام ہو چکی ہے۔ تعلیم کے نام پر بدنام زمانہ ویاپم گھوٹالہ ہوا جس نے اعلی تعلیم کو داغدار اور ناقابل اعتبار بنا دیا ہے اور کئی نوجوان اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ اسی دوران اقتدار حاصل کرنے کے لیے عوام کے مینڈیٹ کے خلاف سبوتاژ کر کے ایک نئے سیاسی کلچر جمہوریت کی رخ کو تباہ کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی گئی۔ حکومت خواتین کے تحفظ میں مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے۔ ماما کی حکومت میں ریاست میں روزانہ 17 زیادہ تیاں ہو رہی ہیں۔ ریاست کے بہنوں کے بھائی اور پیاری بیٹیوں کے ماموں ان کی حفاظت میں ناکام ہو چکے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ اقتدار کے نشے میں چور ذات پات کی نفرت اس وقت عروج پر پہنچ گئی جب بھارتی جنتا پارٹی کے ایک لیڈر نے ایک قبائلی کے سر پر پیشاب کر دیا۔ جسے اداکار ماما نے لیپا پوتی کے ذریعے دبانے کی کوشش کی۔ بھارت یہ جنتا پارٹی کی حکومت نہ صرف جمہوریت کے لیے خطرہ ہے بلکہ وہ ناظم انصاف کو تباہ کرنے کے لیے جے سی بی کلچر کو بھی فروغ دے رہی ہے۔ قانون کی حکمرانی میں اس طرز حکومت کی کوئی جگہ نہیں ہے۔ اس میں بھی بھارتی جنتا پارٹی حکومت نے مذہب کا لیبل لگا کر امتیاز کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ہے۔ اقلیتی برادری کو اس ناانصافی کا زیادہ نشانہ بنایا گیا۔
وہیں ایس ڈی پی آئی کے صوبائی صدر ودیا راج مولویہ نے کہا کہ اس وقت ریاست مدھیہ پردیش کی عوام نے تبدیلی کے لیے اپنا ذہین بنا لیا ہے۔ حالات ایسے ہیں کہ عوام ووٹنگ کے ذریعے بھارتی جنتا پارٹی کو الوداع کہہ دیں گے۔ اس سے پہلے خود بھارتی جنتا پارٹی حکومت کے سربراہ کو برطرف کر چکی ہے۔ جس سے ثابت ہوتا ہے کہ بھارتی جنتا پارٹی بھی سمجھ چکی ہے کہ موجودہ قیادت حکومت بچانے میں ناکام رہے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایس ٹی پی آئی اپنے قیام کے پہلے دن سے ہی ریاست میں سرگرم ہے۔ پارٹی نے بھوک سے آزادی اور خوف سے آزادی کی لائن پر کام کر کے ریاست میں اپنی شناخت قائم کی ہے۔ پارٹی فرقہ پرستی اور ذات پات سے اوپر اٹھ کر تمام کمزور طبقات کے حقوق کے لیے لڑ رہی ہے۔ پارٹی نے ملک اور ریاست کے مسائل پر اپنا موقوف واضح طور پر بیان کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:MP Assembly Election 2023 ایم آئی ایم کا مدھیہ پردیش اسمبلی انتخابات میں دو امیدوار میدان میں اتارنے کا فیصلہ
ان کا کہنا ہے کہ نا انصافی اور مظالم کے ہر واقعہ کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے پارٹی نے احتجاج کا پرچم بلند کیا ہے۔ پارٹی نے نیمچ ضلع اور شاجاپور ضلع میں بلدیاتی انتخابات میں کامیابی حاصل کی ہے۔ نمچ ضلع میں تین اور شاجاپورہ ضلع میں ایک کونسلر منتخب ہوئے ہیں۔ اس کی وجہ سے پارٹی کی وسعت اور اعتماد میں اضافہ ہوا ہے۔ اس یقین کے ساتھ ایس ڈی پی آئی اسمبلی انتخابات میں حصہ لے رہی ہے یقین ہے کہ عوام کی دعاؤں اور ان کے ووٹوں سے ہم سیاسی تبدیلی میں اہم کردار ادا کریں گے۔