بھوپال: ریاست مدھیہ پردیش کے دارالحکومت بھوپال میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اولڈ بوائز ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام سر سید احمد خان کے یوم پیدائش کو پرجوش طریقے سے منایا گیا۔ اس بار سر سید ڈے کے موقعے پر مختلف مذاہب کے رہنماؤں نے شرکت کی اور سر سید احمد خان کے تعلیمی مشن کو آگے بڑھانے پر زور دیا۔
اس موقعے پر اولڈ بوائز اسوسییشن کے صدر اعظم خان نے بتایا کہ ہم ہمیشہ سے سر سید ڈے کے موقع پر علیگ جمع ہو کر سر سید ڈے کو مناتے آ رہے تھے لیکن اس بار ہم نے سبھی مذاہب کے رہنماؤں کو ایک اسٹیج فراہم کیا اور سر سید احمد خان کی تعلیم پر روشنی ڈالنے کی بات کہی۔ اس موقعے پر ہندوستان کے معروف شاعر منظر بھوپالی نے کہا کہ سر سید ایک ایسی شخصیت ہے جو ہمارے ذہین و دل میں ہماری آنکھوں میں بستے ہیں۔ ان کے بغیر یہ دنیا ادھوری سی لگتی ہے۔
انہوں نے کہا میں ملک میں جہاں بھی گیا ہوں وہاں مجھے علی گڑھ اور سرسید کے چاہنے والے ضرور ملے ہیں۔ شیہ مذہب کے مذہبی رہنما علی حیدر نے کہا کہ آج کے پروگرام میں سرسید کے حوالے سے جو بات کی گئی ہے اسے آگے بڑھانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا 1875 میں سر سید احمد خان نے کام شروع کیا تھا۔ اس کی مخالفت بھی شروع ہو گئی تھی۔ اور اگر اس طرح کی رکاوٹیں پیدا ہو تو ہمیں اس سے ڈرنا نہیں ہے بلکہ ڈٹ کے مقابلہ کرنا ہے۔ بلکہ اللہ کی ذات پر بھروسہ کر کے آگے بڑھنا چاہیے۔ یہی وجہ ہے کہ لوگ جڑتے جائیں گے اور کارواں بڑھتا جائے گا۔بھوپال شہر قاضی سید مشتاق علی ندوی نے کہا کہ اس وقت ہندوستان میں دو چیزوں کی ضرورت ہے۔ ایک انسانیت کی اور دوسری تعلیم کی،
یہ بھی پڑھیں: Sir Syed Day مجاز کا ترانہ، جشن یوم سرسید کی شان ہے
انہوں نے کہا آج کے پروگرام کا اصل مقصد یہی تھا کہ ہم ملک کے ہر شہری کو تعلیم یافتہ بنائیں اور ان میں انسانیت بھی پیدا کریں۔ انہوں نے کہا اللہ نے ہمیں پیدا کیا ہے تو ہمیں انسانیت کا ثبوت دینا چاہیے اور تعلیم میں ہمیشہ آگے رہنا چاہیے۔