ETV Bharat / state

Bhopal Urdu Poet Naseem Ansari: مشہور نظم نگار مرحوم نسیم انصاری کی یاد میں ادبی مذاکرہ

author img

By

Published : Dec 17, 2021, 4:50 PM IST

بھوپال میں مجلس اقبال اور منشی حسین ٹیکنیکل انسٹی ٹیوٹ کے زیر اہتمام مشہور نظم نگار مرحوم نسیم انصاری Bhopal Poet Naseem Ansari کی یاد میں ادبی مذاکرہ کا انعقاد کیا گیا۔ نسیم انصاری شاعری کی دنیا میں قدم رکھنے سے پہلے صحافت کیا کرتے تھے۔ انہوں نے سنہ 1982 سے سنہ 1990 تک بھوپال کے ایک اردو روزنامہ میں "دیدہ و دانستہ" کے نام سے کئی کالم لکھے۔

مشہور نظم نگار مرحوم نسیم انصاری کی یاد میں ادبی مذاکرہ کا انعقاد
مشہور نظم نگار مرحوم نسیم انصاری کی یاد میں ادبی مذاکرہ کا انعقاد

ریاست مدھیہ پردیش کی دارالحکومت بھوپال کی تنظیم مجلس اقبال اور منشی حسین خان ٹیکنیکل انسٹی ٹیوٹ کے مشترکہ بینر تلے 'یاد نسیم انصاری' کے عنوان سے مذاکرہ Seminar Organized in Memory of Poet Naseem Ansari کا انعقاد کیا گیا۔ مذاکرہ میں بھوپال کے اہم شاعروں اور ادیبوں نے شرکت کی اور نسیم انصاری کی فکر و فن، ، ادبی، صحافتی اور سماجی خدمات پر تفصیل سے روشنی ڈالی گئی۔ مذاکرہ میں دانشوروں نے جہاں نسیم انصاری کی نظم نگاری پر تفصیل سے گفتگو کی، وہیں انہوں نے نسیم انصاری کی مزاح نگاری اور سماجی خدمات پر بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔


اردو ادب کی تاریخ میں نسیم انصاری کی شناخت ایک نظم نگار کے طور پر ہوتی ہے۔ نسیم انصاری کی نظموں کا مجموعہ "خواب تو جزیرہ ہے" کے نام پر سنہ 2003 میں شائع Naseem Ansari Books ہوا۔نسیم انصاری ایک صحافی بھی تھے۔ انہوں نے سنہ 1970 میں بھوپال میں محفوظ منظر کے اخبار میں لکھنا شروع کیا تھا۔ اس کے بعد سنہ 1982 سے سنہ 1990 تک بھوپال کے ایک اردو روزنامہ میں "دیدہ و دانستہ" کے نام سے مستقل کالم لکھتے رہے۔ دیدہ دانستہ کے نام سے لکھے ہوئے ان کے تمام مضمون کا مجموعہ اسی نام سے زیر اشاعت ہے۔

مشہور نظم نگار مرحوم نسیم انصاری کی یاد میں ادبی مذاکرہ کا انعقاد

مزید پڑھیں: بھوپال: افسانوی مجموعہ 'داستان رنگ' کا رسم اجرا

نسیم انصاری نے شاعری کی اصناف میں بھی طبع آزمائی کی ہے لیکن نظم ان کی پسندیدہ صنف تھی اور اس پر انہیں قدرت حاصل تھی۔ بھوپال میں اگر نظم کی بات کی جائے تو کوئی ایسا نظم نگار نہیں ہے جو نسیم انصاری کی اسٹائل میں اس روانی سے نظم کہہ سکے جس طرح سے نسیم انصاری نظم کہتے تھے۔

ریاست مدھیہ پردیش کی دارالحکومت بھوپال کی تنظیم مجلس اقبال اور منشی حسین خان ٹیکنیکل انسٹی ٹیوٹ کے مشترکہ بینر تلے 'یاد نسیم انصاری' کے عنوان سے مذاکرہ Seminar Organized in Memory of Poet Naseem Ansari کا انعقاد کیا گیا۔ مذاکرہ میں بھوپال کے اہم شاعروں اور ادیبوں نے شرکت کی اور نسیم انصاری کی فکر و فن، ، ادبی، صحافتی اور سماجی خدمات پر تفصیل سے روشنی ڈالی گئی۔ مذاکرہ میں دانشوروں نے جہاں نسیم انصاری کی نظم نگاری پر تفصیل سے گفتگو کی، وہیں انہوں نے نسیم انصاری کی مزاح نگاری اور سماجی خدمات پر بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔


اردو ادب کی تاریخ میں نسیم انصاری کی شناخت ایک نظم نگار کے طور پر ہوتی ہے۔ نسیم انصاری کی نظموں کا مجموعہ "خواب تو جزیرہ ہے" کے نام پر سنہ 2003 میں شائع Naseem Ansari Books ہوا۔نسیم انصاری ایک صحافی بھی تھے۔ انہوں نے سنہ 1970 میں بھوپال میں محفوظ منظر کے اخبار میں لکھنا شروع کیا تھا۔ اس کے بعد سنہ 1982 سے سنہ 1990 تک بھوپال کے ایک اردو روزنامہ میں "دیدہ و دانستہ" کے نام سے مستقل کالم لکھتے رہے۔ دیدہ دانستہ کے نام سے لکھے ہوئے ان کے تمام مضمون کا مجموعہ اسی نام سے زیر اشاعت ہے۔

مشہور نظم نگار مرحوم نسیم انصاری کی یاد میں ادبی مذاکرہ کا انعقاد

مزید پڑھیں: بھوپال: افسانوی مجموعہ 'داستان رنگ' کا رسم اجرا

نسیم انصاری نے شاعری کی اصناف میں بھی طبع آزمائی کی ہے لیکن نظم ان کی پسندیدہ صنف تھی اور اس پر انہیں قدرت حاصل تھی۔ بھوپال میں اگر نظم کی بات کی جائے تو کوئی ایسا نظم نگار نہیں ہے جو نسیم انصاری کی اسٹائل میں اس روانی سے نظم کہہ سکے جس طرح سے نسیم انصاری نظم کہتے تھے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.