اندور: کسی بھی ملک کی ترقی اس کے تعلیمی نظام پر منحصر کرتی ہے اور جب سے نیشنل ایجوکیشن پالیسی 2020 نافذ ہوئی ہے تب سے ہی ڈائریکٹرز اور ان سے منسلک لوگ اس کی پیچیدگیوں کو سمجھنے سے قاصر ہیں۔ اسی غرض سے آل انڈیا ٹیچر ایسوسی ایشن اور مائناریٹی اسکول، سماجک تنظیم عریب نے قومی تعلیم پالیسی اور قومی نصاب فریم ورک پر سیمینار منعقد کیا۔ جس میں تعلیم کے ماہر مقرر نے خطاب کیا۔ اس موقع پر پروفیسر سنجو وید نے کہا کہ پڑھو پڑھاؤ اپنے رب کے نام پر اور ہم رب کے نام پر ہی پڑھاتے ہیں۔ اسی لیے ہمارے طلبہ کا سلیکشن ہوتا ہے۔ وہیں چانسلر سوپنیل نے کہا کہ تعلیم انسان میں بیداری پیدا کرتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
- New Education Policy نئی قومی تعلیمی پالیسی رابندر ناتھ ٹیگور کی سوچ پر مبنی
- Bulldozer Action نابالغ کے ساتھ جنسی زیادتی کرنے والوں کے مکان پر چلا بلڈوزر
ملک میں اس سے قبل بھی ایجوکیشن پالیسی نافذ ہوئی ہے۔ مگر کسی بھی پالیسی کو تبھی کامیاب مانا جا سکتا ہے جب اس کے نتائج سے بے روزگاری کی شرح میں کمی آئے۔ لیکن گزشتہ کچھ برسوں سے بے روزگاری کی شرح میں تو اضافہ ہی دیکھنے کو ملا ہے۔ ہولسٹک بورڈ کے سید تنویر احمد نے کہا کہ قومی تعلیم پالیسی کے تحت جو قومی نصاب تعلیم کی تشکیل ہوئی ہے اس میں جہاں بہت سی کمزوریاں ہیں تو وہیں مثبت پہلو بھی ہیں۔ تو ایک بہتر کمیونٹی کا یہ ایٹیٹیوڈ ہونا چاہیے کہ جو مثبت پہلو ہیں وہ اس کو لے کر آگے بڑھے۔
پہلا تو یہ کہ ویلیو ایجوکیشن کو ترجیح دینا چاہیے۔ دوسرا اپنے اداروں کی آپ توسیع کر سکتے ہیں۔ اسی طرح این ای پی میں کہا گیا ہے کہ آپ والدین کو بھی پالیسی میں شریک کریں کیونکہ پیرنٹس اہم حصہ ہوتے ہیں۔ انہیں صحیح طریقے سے تربیت دے کر بچوں کو تعلیم دینے کا معاون بنا سکتے ہیں اور ہم نے جو پیمانہ بنا رکھا ہے کہ پڑھنے کا مطلب ڈاکٹر یا انجینئر ہی ہوتا ہے، تو اس تصور کو توڑنا ہوگا اور جو دیگر آپشن تعلیمی میدان میں ہیں، اس کے مطابق بھی بچوں کو تعلیم دے کر راہ دکھانا ہوگی تو اس طرح کے بہت سے مثبت پہلو اس پالیسی میں ہیں، جس کو لے کر ہمارے اداروں کو آگے بڑھنا چاہیے۔