ریاست مدھیہ پردیش کے دارالحکومت بھوپال میں منعقدہ اس سیمینار میں دانشوروں نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ مجروح سلطانپوری Majrooh Sultanpuri کی شاعری کو دو حصوں میں تقسیم کر کے دیکھتے ہیں۔ ایک وہ شاعری جو انہوں نے خالص ادب کے لیے کی ہے اور دوسری وہ شاعری جس میں انہوں نے ہندی فلموں کے لیے مقبول نغمہ لکھا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مجروح سلطانپوری نے فلمی دنیا میں رہتے ہوئے کبھی بھی اپنے معیار سے سمجھوتہ نہیں کیا۔ ان کی خاص ادا آج کے فلمی نغمہ نگاروں کو سیکھنے کی ضرورت ہے۔
مجروح سلطان پوری کے حیات و خدمات پر روشنی ڈالتے ہوئے دانشوروں نے بتایا کہ ان کا پورا نام اسرارالحسن خان تھا، لیکن ادبی دنیا میں وہ مجروح سلطان پوری کے نام سے مشہور ہوئے۔ مجروح سلطان پوری کی ولادت 1 اکتوبر 1919 کو اترپردیش کے تاریخی شہر سلطان پور میں ہوئی۔ مجروح سلطان پوری نے عربی و فارسی کی تعلیم حاصل کرنے کے بعد درس نظامی کا کورس مکمل کیا۔ مجروح کو طالب علمی کے زمانے سے ہی شعر گوئی کا شوق پیدا ہو گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: 'میں اکیلا ہی چلا تھا جانبِ منزل مگر'
واضح رہے کہ آج کے سیمینار میں مجروح سلطان پوری کی شاعری اور ان کی ترقی پسند نظریے اور جدیدیت پر ہوئی گفتگو کو بہت ہی مختلف اور دلکش انداز میں پیش کیا گیا۔ مدھیہ پردیش اردو اکیڈمی کا مقصد ہے کہ اس طرح کہ سیمینار کا انعقاد کر شاعروں اور ادیبوں کی حیات وخدمات پر روشنی ڈالی جائے تاکہ آنے والی نسل کو ان کے بارے میں پتہ چل سکے۔