ریاست مدھیہ پردیش کے ضلع جبل پور کے بیلباغ ٹوریا میں رہنے والی اس ضعیفہ کا نام کرن بائی ہے۔ وہ ایک زمانے میں اسکول ٹیچر تھیں لیکن وقت نے ان پر ایسا ستم کیا کہ وہ اب بھیک مانگنے کو مجبور ہیں۔
کئی بچوں کا مستقبل سنوار چکی کرن بائی کی زندگی اب خود اجیرن ہو گئی ہے۔
مفلسی کا عالم یہ ہے کہ کرن بائی کو کچہری والے بابا کی مزار کے سامنے بھیک مانگنا پڑ رہا ہے۔
ناگپور کی رہنے والی کرن بائی اپنے شوہر کے ساتھ جبل پور آ گئی تھیں۔ کچھ برس قبل ان کے شوہر کا انتقال ہو گیا تھا۔
کرن بائی کی تین بیٹیاں بھی ہیں، پر وہ اپنی ماں کو کبھی کبھی یاد کرتی ہیں۔ رشتہ دار تو بھول ہی گئے ہیں۔
انتظامیہ کی جانب سے تو انہیں 600 روپیہ ہر ماہ پینشن تو ملتا ہے لیکن وہ محض گھر کا کرایہ ادا کرنے میں ہی خرچ ہو جاتا ہے۔
کرن بائی، عمر کی اس دہلیز پر پہنچ گئی ہیں جہاں ان کے ہاتھ کی لکیروں نے بھی ساتھ چھوڑ دیا ہے۔ فنگر پرنٹ مٹ چکے ہیں، جس کے چلتے راشن کارڈ بھی رد ہو گیا ہے۔
لاک ڈاؤن کے دوران کچھ سماجی کارکنان نے کرن بائی کی مدد کی ہے۔ اب انہوں نے بھی دوریاں اختیار کر لی ہیں لہذا کرن بائی پیٹ پالنے کے لیے بھیک مانگ رہی ہیں۔
ای ٹی وی بھارت نے جب متاثرہ کی آواز محکمہ خوراک تک پہنچائی تو افسران نے بزرگ خاتون کی ہر ممکنہ مدد کی یقین دہانی کرائی ہے۔
دو وقت کی روٹی کے لیے کسی کے آگے ہاتھ پھیلانا اپنے ضمیر کو مارنے جیسا لگتا ہے۔ وہ بھی تب کوئی ٹیچر جیسے باوقار عہدے پر رہا ہو۔ اب انتظامیہ کی ذمہ داری ہے کہ کرن بائی کا راشن کارڈ بنائے اور انہیں اس بدترین زندگی سے باہر نکالے۔