ریاست مدھیہ پردیش میں متعدد اضلاع میں ہندو تنظیموں نے رام مندر کے لیے فنڈ جمع کرنے کے نام پر ریلیاں اور شوبھا یاترا نکالی تھی، اس دوران اندور ، اُجین اور مندسور میں ریلیوں کے دوران مسجد پر حملے کے واقعات سامنے آئے تھے۔
اب اس معاملے کو لے کر سیاست بھی شروع ہو گئی ہے، کانگریس شیوراج حکومت پر ان واقعات کے حوالے سے مخصوص مذاہب کو نشانہ بنانے کا الزام عائد کررہی ہے۔ تو دوسری طرف سخت نظریے کی حامل ہندو تنظیم آر ایس ایس کے افسر ونیت نواٹھے نے ان واقعات کو پاپولر فرنٹ آف انڈیا کی سازش قرار دیا ہے۔
آر ایس ایس مالوا صوبہ کے شریک نگراں ونیت نواٹھے نے کہا کہ 'ملک بھر کے سنتوں کی کال پر ہر ہندو مندر کی تعمیر میں شرکت یقینی بنانے کے لئے فنڈز اکٹھے کیے جارہے ہیں، اسی تسلسل میں دسمبر کے مہینے میں تقریبا تین دن کے لیے مالوا نماڑ میں بائیس سو ریلیوں اور شوبھا یاترا نکالی گئی، کہیں بھی کچھ نہیں ہوا، لیکن ماحول کو خراب کرنے کے لیے اجین، مندسور کے بعد اندور میں گوتم پورہ کے اقلیتی اکثریتی علاقوں میں گھروں سے پتھراؤ کیا گیا، یہ سب منصوبہ بند طریقے سے کیا گیا، پی ایف آئی اس میں شامل ہے، یہ ایک عسکریت پسند تنظیم ہے، جو ایسی سرگرمیاں انجام دیتی ہے، اس پر سختی سے کارروائی ہونی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ 'ان واقعات میں ہمارے بہت سے کارکن زخمی ہوئے ہیں، لیکن اب میڈھا پاٹکر اور ایڈوکیٹ ہاشمی جیسے لوگ ہم پر تشدد کا الزام لگارہے ہیں جو غلط ہے، وہ خود ہی چاہتے ہیں کہ اس قسم کی لڑائیاں جاری رہیں، لہذا وہ قابل اعتراض بیان دے رہے ہیں'۔
ان کا کہنا تھا کہ 'ہمارا مقصد کسی کو چھیڑنا اور تنگ کرنا نہیں تھا، ریلیاں اور شوبھا یاترا گاؤں گاوں تک چلائے جارہے ہیں، تین جگہوں پر جہاں واقعات ہوئے وہاں بھی معمول کے طور پر ہی ریلیاں ریلیاں نکالی گئیں، لیکن کچھ لوگوں نے منظم انداز میں پتھراؤ کیا، یہ بدقسمتی ہے، انتظامیہ کو اس معاملے کی تحقیقات کرنی چاہیے، ہم ان کے ساتھ ہیں'۔