ریاست مدھیہ پردیش کی بی جے پی حکومت نے نصاب میں رام چرِت مانَس کو شامل کرنے کے اعلان کے بعد کئی مذہبی رہنماؤں نے اس پر سخت رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ حکومت تعلیم کو بھگوا کررہی ہے یہ ہمیں منظور نہیں۔'
نصاب میں رام چرِت مانس کو شامل کرنے پر جمعیۃ علماء مدھیہ پردیش کے صدر حاجی محمد ہارون نے کہا کہ 'ہمارا ملک بہت پیارا ملک ہے اور یہاں سبھی مذہب کے لوگ رہتے ہیں۔ سبھی ایک دوسرے کی کتابوں کا احترام بھی کرتے ہیں۔'
انہوں نے کہا کہ 'حکومت جو کررہی ہے وہ تعلیم کی نہیں بلکہ بھگوا کَرن کی بات کررہی ہے اور ہمیں اس پر سخت اعتراض ہے۔ انہوں نے کہا 'مذہبی کتابیں جو ہوتی ہے وہ بڑے ادب کے ساتھ پڑھی جاتی ہے اسے اپنے مفاد یا پالیسی کے لیے استعمال نہیں کرنا چاہیے۔'
وہیں بودھ مذہب کے رہنما بھنتے ساگر نے کہا کہ 'بہت دکھ کے ساتھ کہنا پڑرہا ہے کہ مدھیہ پردیش حکومت صرف رام چرت مانس کو ہی نصاب میں شامل کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ یہ نہیں جانتے کہ اس ملک میں اور بھی مذہب ہیں جنہیں ان پر بھی توجہ دینا چاہیے ورنہ عوام کا حکومت سے بھروسہ اٹھ جائے گا۔'
یہ بھی پڑھیں: دہلی یونیورسٹی کے نصاب سے دلت ادب ہٹانے پر مصنفین چراغ پا
عیسائی مذہب کے رہنما فادر آنند موٹنگ نے کہا کہ 'ہم اس معاملے کو لے کر ہائی کورٹ گئے ہیں اور ہمارا ہائی کورٹ سے مطالبہ ہے کہ نصاب میں رام چرت مانس کو شامل کیا جا رہا ہے تو اس میں دوسرے مذہب کی اچھی باتوں کو بھی شامل کیا جائے جس سے قومی یکجہتی کی مثال پیش ہوگی۔'
سکھ مذہب کے رہنما گرو چرن ارورا نے کہا کہ 'نصاب میں سبھی مذہب کی کتابوں کو شامل کریں تاکہ ہمیں ایک دوسرے مذہب کے بارے میں معلومات حاصل ہو۔ اگر ایسا ہوتا ہے تو ملک میں بھائی چارہ بڑھے گا اور ملک ترقی کرے گا۔'