ریاست مدھیہ پردیش سے انسانیت کو شرمسار کرنے والا ایک معاملہ سامنے آیا ہے۔ ضلع گُنا کی آرتی رجک نے سنیل دھاکڑ نامی نوجوان سے لو میرج کی تھی جن کا ایک دو سال کا بیٹا بھی ہے۔
دونوں میاں بیوی اشوک نگر میں رہائش پذیر تھے۔ سنیل دھاکڑ کی کچھ دنوں سے طبیعت خراب چل رہی تھی جس کے علاج کے لیے آرتی اشوک نگر ہسپتال پہنچی تھی، زیادہ نازک طبیعت کی بنا پر ڈاکٹرز نے گُنا ضلع ہسپتال کے لیے ریفر کردیا۔
آرتی کی معاشی حالت اچھی نہیں تھی، کسی طرح اس نے ایک چھوٹا ہاتھی گاڑی پر سوار ہو کر گُنا کا رخ کیا جہاں وہ ایک آٹو کو 30 روپے بطور کرایہ ادا کرتے ہوئے ضلع ہسپتال پہنچی۔
شام ساڑھے سات بجے ضلع ہسپتال میں رسید کٹانے کے لیے جب آرتی کاؤنٹر پر پہنچی تو اس سے بطور فیس پانچ روپے مانگے گئے، پیسے ختم ہوجانے کے سبب آرتی اپنے شوہر کو ایڈمٹ نہیں کرا پائی اور اپنے لواحقین کا انتظار کرنے لگی، اسی اثنا میں صبح ہوگئی۔
اس دوران سنیل کی طبیعت مزید بگڑتی گئی، جب صبح سات بجے رسید کٹانے کے لیے آرتی کاؤنٹر پہنچی تو 9 بجے کہہ کر ٹال دیا گیا۔ 8 بجنے تک اس کے شوہر سنیل کی موت ہوگئی۔
آرتی کا ہسپتال پر الزام ہے کہ اگر ایڈمٹ کر کے علاج ہو جاتا تو اس کے شوہر کی جان بچ سکتی تھی۔
اس دوران ڈاکٹرز نے دیکھا کہ کسی کی موت ہو گئی ہے تو اس کا کارڈ بنوایا اور جانچ کا سلسلہ شروع ہو گیا جس کے بعد ڈاکٹرز کسی بھی سوال کا جواب دینے سے بچتے رہے۔ حالات کچھ ایسے تھے کہ لاش کو اٹھانے کے لیے کوئی نہیں تھا۔