ریاست مدھیہ پردیش کے شہر اندور میں کانگریسی رہنما جیوتی رادتیہ سندھیا کے استعفیٰ دینے کے درمیان بی جے پی کے جنرل سکریٹری کیلاش وجئے ورگیہ نے جیوتیرادتیا سندھیا کے فیصلے کو ملکی مفاد میں بتایا ہے۔
کیلاش وجئے ورگیہ نے ہولی کے موقع پر اپنی رہائش گاہ پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کانگریس کی کمل ناتھ حکومت بننے کے بعد سے ہی دگ وجے سنگھ اور وزیر اعلی کمل ناتھ نے انہیں دودھ میں سے مکھی کی طرح نکال کر پھینک دیا تھا جس سے وہ خود کو الگ تھلگ محسوس کر رہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ کانگریس چھوڑنے کا سندھیا کا فیصلہ ملک کے مفاد میں ہے اور بی جے پی میں ان کے آنے سے ملک بھر میں کانگریس کمزور ہوجائے گی اور سندھیا کا فیصلہ کانگریس سے پاک بھارت کے لئے ایک اہم فیصلہ ہے۔
انہوں نے وزیراعلیٰ کمل ناتھ پر کڑی تنقید کی اور کہا کہ اب کمل ناتھ حکومت جانے والی ہے، اس لیے لوگ اپنے پیسے لینے کے لیے وزیراعلی اور وزرا کے بنگلے پر کھڑے ہیں، کیوں کہ کمل ناتھ حکومت میں ہر کام ایڈوانس پیسے لیکر ہو رہا تھا۔
انہوں نے کہا کہ کانگریس کی پالیسی کرسی پر قبضہ کرنے والی پالیسی بن گئی تھی، کارکن ملک کے مفاد کے معاملات پر کانگریس سے ناراض ہیں، لیکن یہ آغاز ہے، آنے والے وقت میں کانگریس کے کارکنان بڑے پیمانے پر بی جے پی میں شامل ہوں گے۔