بھوپال: اترپردیش کی گیان واپی مسجد کے سروے کے بعد وہاں کی آگ ریاست مدھیہ پردیش میں بھی پھیلنے لگی ہے۔ جہاں اجین کی بینا نیو کی مسجد کے سروے کی بات اٹھائی گئی تو وہیں دارالحکومت بھوپال کی تاریخی جامع مسجد پر بھی سوال کھڑے کیے جا رہے ہیں۔ دارالحکومت بھوپال کی رکن پارلیمان اور مالیگاؤں بم دھماکوں کے مجرم پرگیہ سنگھ ٹھاکر Pragya Singh Thakur on Jama Masjid Bhopal نے پریس سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ زبردستی اور طاقت کے زور پر مذہبی مقامات کو حاصل کیا گیا اور لوگوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچائی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پوجا اور مذہبی مقامات کہیں بھی ہو سکتے ہیں اور ایسے مذہبی مقامات جن کو منہدم کر کے لوگوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچائی گئی ہے۔ اس پر حساس طریقے سے سوچنا چاہیے اور اگر اس میں کسی بھی طرح کی سچائی ہے تو اس کی جانچ ہونی چاہیے۔ Politics of Sectarian on the Bhopal Jama Masjid
وہیں دوسری جانب کانگریس کے سابق وزیر سجن سنگھ ورما نے کہا کہ بھارتی جنتا پارٹی کے بچھو مندر، مسجد اور ہندو، مسلمان کرتے پھر رہے ہیں اور اب انہوں نے بھوپال کی تاریخی جامع مسجد کا معاملہ اٹھایا ہے۔ جس سے یہ صاف ہے کہ یہ ملک کے لوگوں کو تقسیم کرنے کا کام کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے بڑے لیڈر جے پی نڈا کا حال ہی میں ریاست کا دورہ ہونے والا ہے۔ وہ ریاست میں آئیں تو بھارتی جنتا پارٹی کے کارکنان کو یہ تعلیم دے کر جائیں کہ ملک کا ماحول اچھا اور خوشگوار رکھیں۔
یہ بھی پڑھیں:
- وارانسی: 'گیان واپی مسجد' کو بھی متنازعہ بنانے کی کوشش
- Claim of Sanskriti Bachao Manch on Bhopal Jama Masjid: بھوپال کی جامع مسجد پر سنسکرتی بچاؤ منچ کا دعویٰ
انہوں نے کہا کہ بھارتی جنتا پارٹی کے لیڈران اپنے کارکنان کے کان میں پھونک مارتے ہیں کہ وہ جادو کا کھیل دکھائیں۔ انہوں نے کہا کہ آزادی کے 75 سال بعد بھی ان لوگوں کو مندر، مسجد اور ہندو و مسلمان جیسے کھیل سکھائے جا رہے ہیں، جس سے ملک پیچھے ہوتا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی جنتا پارٹی کے بڑے لیڈران کے ذریعہ آج کے نوجوانوں کو کلوروفام سنگھایا جا رہا ہے اور سکھایا جا رہا ہے کہ جاب مت مانگو حجاب کی بات کرو اور اسی طرح دیگر معاملات اٹھائے جارہے ہیں اور ملک کو پیچھے لے جایا جا رہا ہے۔