حالیہ دنوں میں ریاست مدھیہ پردیش کے پروٹیم اسپیکر رامیشور شرما کا بھوپال عیدگاہ ہلس کا نام بدل کر گرونانک ٹیکری رکھنے کا بیان انہوں نے گرونانک کے یوم پیدائش کے موقع پر دیا تھا۔ اس بیان کے خلاف مدھیہ پردیش جمیعت علماء کے صدر حاجی ہارون نے سخت رد عمل کا اظہار کیا ہے۔
رامیشور شرما کے نام بدلنے کے بیان کے بعد جمعیت علماء ہند مدھیہ پردیش کے صدر حاجی محمد ہارون نے سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کہ ملک میں اب تک جو بھی نام ہے وہ سب تاریخی نام ہیں اور ہمیں اس پر اعتراض نہیں ہے لیکن جہاں بھی مسلمانوں اور اسلام سے متعلق نام ہیں، بی جے پی انھیں مسلسل بدلنے کے لیے کوشش کرتی رہتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ گرو نانک جی ایک بہت بڑا نام ہے اور ہم ان کا نام بڑے احترام سے لیتے ہیں لیکن مدھیہ پردیش میں جو بات کہی جارہی ہے اس میں فرقہ پرستی کی بو آتی ہے۔
حاجی محمد ہارون نے کہا کہ گرونانک جی بھوپال شہر کے علاوہ برہانپور اور اجین بھی گئے تھے تو کیا ان شہروں کا نام بھی بدلا جائے گا؟
حاجی ہارون نے کہا اگر گرو نانک کے نام سے کچھ بنانا چاہتے ہیں تو کوئی یونیورسٹی بنائی جائے یا نیا شہر ان کے نام سے بسایا جائے یا پھر مدھیہ پردیش کا نام ہی ان کے نام پر رکھا جائے لیکن بی جے پی ایسا نہیں کرے گی کیونکہ صرف مسلم طبقہ اور ان کے ناموں سے پریشانی ہے-