اہم بات یہ ہے کہ پلوامہ سانحہ کی اطلاع بھی مل چکی تھی ۔
غور طلب ہے کہ 14 فروری کو پلوامہ میں شدت پسندانہ حملہ ہوا تھا، جس میں تقریباً 40 جوان ہلاک ہو گئے تھے۔ پورے مُلک میں عوام غم اور غصہ کا اظہار کر رہی تھی۔
دہشت گردی اور پاکستان کے خلاف شہر در شہر احتجاج کا مظاہرہ کیا جا رہا تھا۔ ایسے ماحول میں شہر کی ایم جے پی روہلکھنڈ یونیورسٹی کے کیمپس میں نوجوان طلبہ طالبات ثقافتی اجلاس میں مشغول تھے۔
اس اجلاس کے خلاف طالب علم یونین کے لیڈر عمران انصاری نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر یونیورسٹی انتظامیہ کے خلاف احتجاج کیا اور اس پورے معاملے کی ایک شکایتی خط لکھ کر وزیراعظم کے دفتر اور گورنر اتر پردیش کو بھیجا۔
وزیر اعظم اور اتر پردیش گورنر کو بھیجی اس شکایت میں عمران انصاری نے کہا کہ یونیورسٹی انتظامیہ نے اپنے اس اجلاس کے انعقاد سے عوام کے جذبات مجروح کئے ہیں، لہذا یونیورسٹی انتظامیہ کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔
اگر پی ایم او اور گورنر کی جانب سے کوئی مؤثر کارروائی نہیں کی گئی تو پھر انصاف کے لیے عدالت کے دروازے پر دستک دی جائےگی۔
انتظامیہ نے اس پر کچھ کہنے سے انکار کر دیا۔