نئی دہلی: سپریم کورٹ نے انتخابات سے قبل سیاسی پارٹیوں کے ذریعہ لبھانے والے وعدوں پر لگام لگانے کے لئے مفاد عامہ کی ایک عرضی پر سماعت کرتے ہوئے جمعہ کو مرکزی حکومت، الیکشن کمیشن اور مدھیہ پردیش حکومت کو نوٹس جاری کیا اور ان سے جواب طلب کیا۔ چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ اور جسٹس جے بی پاردی والا اور منوج مشرا کی بنچ نے مدھیہ پردیش کے سماجی کارکن بھٹولال جین کی عرضی پر متعلقہ فریقوں سے چار ہفتوں میں اپنا جواب داخل کرنے کو کہا۔
بنچ نے درخواست گزار سے یہ بھی کہا کہ وہ راجستھان کے وزیر اعلیٰ کے دفتر کو پارٹیوں کی فہرست سے ہٹا کر متعلقہ ریاست کو فریق بنانے کے لیے آزاد ہے۔ بنچ کی صدارت کرتے ہوئے جسٹس چندر چوڑ نے اشونی کمار اپادھیائے کی اسی طرح کی عرضی کے ساتھ اس درخواست کی سماعت کی ہدایت دیتے ہوئے اسی کے ساتھ معاملے کو شاملِ فہرست کرنے کا حکم جاری کیا۔ جسٹس چندر چوڑ نے کہا کہ ’’انتخابات سے پہلے ہر طرح کے وعدے کیے جاتے ہیں اور ہم اس پر قابو نہیں پا سکتے‘‘۔
مزید پڑھیں: انتخابات میں لبھاونے وعدوں کا جائزہ لیا جائے: سپریم کورٹ
سماجی کارکن نے مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کے سامنے ایک پی آئی ایل دائر کی تھی جس میں ریاست کے وزیر اعلیٰ کو اعلانات اور وعدے نہ کرنے کی ہدایت کی درخواست کی گئی تھی۔ واضح رہے کہ انتخابات سے پہلے سیاسی پارٹیاں عوام سے بے شمار وعدے کرتی ہیں جنہیں انتخابات میں کامیابی کے بعد یکسر طور پر نظر انداز کردیا جاتا ہے۔
یو این آئی