بھوپال: ریاست مدھیہ پردیش کے دارالحکومت بھوپال میں ماہ رمضان میں عطر کے کاروبار میں زبردست اضافہ ہوا ہے۔پرفیوم کی دکانوں میں چھوٹی بڑی شیشیوں میں قید خوشبو کے خزانے کچھ سستے ہیں تو کچھ کی قیمت دس ہزار روپے تک ہے۔ نئی نسل کا رجحان بھی اسی طرف ہے۔ پرانے شہر میں اس کی بہت سی دکانیں موجود ہیں۔ ان میں سے کچھ تین چار نسلوں سے پرفیوم کے کاروبار سے وابستہ ہیں۔
ابراہیم پورہ کی پہلی دکان 1930 سے چلائی جا رہی ہے۔ قدیم ترین دکان چلانے والے رفیق احمد نے بتایا کہ وہ تین نسلوں سے اس کام کو کر رہے ہیں۔ دادا حاجی عنایت اللہ خان 1930 میں قنوج سے بھوپال آئے تھے۔ پھر انھوں نے بھوپال کے جمراتی گیٹ کے قریب پرفیوم کی پہلی دکان کھولی۔ اس کے بعد والد حاجی محمد یونس نے ذمہ داری سنبھالی۔ اس کے ساتھ چوتھی نسل کے بچے امین شیخ اور جنید احمد بھی ان کی مدد میں مصروف ہیں۔
رفیق احمد نے بتایا کہ خوشبو لگانے کی مذہبی اہمیت بھی ہے۔ علمائے کرام فرماتے ہیں کہ خوشبو لگانا سنت ہے جس کی وجہ سے اس مہینے میں اس کی مانگ اور بڑھ جاتی ہے۔ انھوں نے بتایا کہ بہت سے پرفیوم میں الکحل ہوتی ہے۔ ایسی حالت میں کچھ لوگ اسے پہن کر نماز پڑھنے سے کتراتے ہیں۔ جب کہ عطر میں ایسی چیزیں نہیں ہوتی ہیں۔ عطر، پھولوں اور خوشبودار لکڑیوں سے بنایا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ عطر کا استعمال رمضان کے علاوہ دیگر مہینوں میں بھی زیادہ کیا جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:Sheermal and Feni in Bhopal بھوپال میں رمضان میں شیرمال اور فینی کی مانگ
ان کا کہنا ہے کہ پندرہ دنوں تک عطر کی خوشبو کپڑوں میں برقرار رہتی ہے اور ان کی قیمت پندرہ ہزار سے زائد ہے۔ عطر کئی اقسام کے آتے ہیں۔ عود کو ان میں سب سے مہنگا عطر سمجھا جاتا ہے۔ یہ تولہ اور ماشہ میں فروخت ہوتا ہے۔ 20 گرام کی قیمت 15 ہزار روپے تک ہے۔ مشک، خالص اور عود وغیرہ سے تیار کردہ عطر پندرہ دن تک خوشبو مہکتی رہتی ہے۔