ریاست مدھیہ پردیش کے شہر منڈلا میں بالمُکند چوکسے نامی شخص نے 45 ہزار سے زائد تاریخی سکوں کا میوزیم بنایا ہے۔
جس میں مغل دور سے لیکر برطانیہ دور تک کے سکے اکٹھے کیے گئے ہیں۔
وہیں محکمہ آثار قدیمہ نے ان سکوں کو ایک انمول ورثہ قرار دیا ہے۔
اگر شوق و جذبہ ہو تو وہ شخص کسی بھی چیز سے گزر جاتا ہے۔ کچھ ایسا ہی کارنامہ منڈلا کے رہائیش پذیر بالمُکند چوکسے نے کیا ہے۔
انہوں قدیم زمانے کے سکے جمع کر کے ایک میوزیم بنایا ہے۔ ساتھ ہی 45 ہزار سے زائد تاریخی سکے جمع کیے ہیں۔
بالمُکند چوکسے اپنےکنبہ کے ساتھ کہیں کسی کام کے سلسلے میں جائیں، ہر جگہ ان کی صرف ایک ہی تلاش رہتی ہے کہ وہ ہے پرانے سکے، اسی وجہ سے ان کے محفوظ شدہ سکوں کو محکمہ آثار قدیمہ نے انمول ورثہ قرار دیا ہے۔
بالمُکند چوکسے نے سکوں کو جمع کرنے کے لئے سخت محنت کی ہے۔ ندی میں ڈبکی لگانے والے غوطہ خور یا پھر سونے چاندی کے سوداگر، مندروں کے پجاری ہر کسی کے پاس جانا اور پھر ان سے پرانے سکے کسی بھی قیمت پر لیکر آنا۔ یہ ان کا مشغلہ بن چکا ہے۔
یہ سلسلہ قریب تیس سال کی سخت محنت کے بعد اس مقام پر پہنچا، جہاں بالمُکند چوکسے کے پاس مغل، کلچوری کے دور، اکبر، بابر، پرتھوی راج چوہان اور ہر دور کے حکمرانوں کے سکے موجود ہیں۔ جس کی تعداد تقریباً 45 ہزار کے قریب ہے۔