بھوپال: ملک میں پہلی بار مدھیہ پردیش میں ایم بی بی ایس(MBBS ) کی پڑھائی ہندی میں ہوگی۔ مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے دارالحکومت بھوپال میں سولہ اکتوبر کو اس حساب کی تین کتابوں کا اجراء کیا۔ اس موقع پر انہوں نے کہا تھا کہ یہ لمحہ ملک میں تعلیمی شعبے کی تعمیر نو کا لمحہ ہے۔ سب سے پہلے میڈیکل کی تعلیم ہندی میں شروع کر کے شیوراج چوہان نے مودی جی کی خواہش پوری کی ہے۔ وہیں اس موقع پر ریاست کے وزیر اعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان نے یہ بات بھی کی تھی کہ ڈاکٹر جو پرسکرپشن لکھتے ہیں اس پر آر ایکس RX لکھا ہوتا ہے اس کی جگہ اب شری ہری لکھا جائے گا۔ Objection to writing Shri Hari on Medicines in MP
یہ بھی پڑھیں:
- Shah Launches Hindi version of MBBS Course امت شاہ نے ایم بی بی ایس کورس کے ہندی کتابوں کا اجراء کیا
شری ہری لکھنے کے معاملہ پر آل انڈیا علماء بورڈ نے سخت اعتراض کیا ہے۔ آل انڈیا علماء بورڈ کے صدر قاضی سید انس علی نے کہا کہ ہمارے ملک بھارت میں کئی زبانیں بولی جاتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا اعتراض اس بات کو لے کر ہے کہ ہمارے وزیر اعلیٰ کی ایک دم سے ہندی کے تئیں محبت پیدا ہو گئی ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ اب پرسکرپشن پر آر ایکس کی جگہ شری ہری لکھا جائے تو شری ہری لکھنے سے کیا لوگوں کا مرض ختم ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ایسے اعلانات کرنے سے اچھا ہے کہ ایسے کاموں کو انجام دیا جائے جس سے عوام کا فائدہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ حال ہی میں جبلپور کے ایک ہسپتال میں ایکسپائری دوائی دی جا رہی تھی، اس طرح کا معاملہ فاش ہوا ہے، بھوپال کے مریضوں کو اچھی میڈیکل سہولیات نہ ملنے کی وجہ سے وہ دوسرے شہروں کا رخ کر رہے ہیں۔ انہیں ان سب چیزوں میں سدھار لانا چاہیے نہ کہ شری ہری جیسی چیزوں کو لکھوانے پر بات کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک میں سب قوموں کے لوگ اور الگ الگ زبانوں کے بولنے والے رہتے ہیں اور شیوراج سنگھ چوہان کسی ایک سماج کے وزیراعلیٰ نہیں ہیں وہ سبھی کے مکھیا ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم ڈاکٹروں کی پرسکرپشن پر ہو الشافی لکھنے کے لیے کہیں گے کیونکہ ہمارا عقیدہ ہے کہ شفا دینے والی ذات اللہ کی ہے، تو کیا ہمارا مطالبہ قبول کیا جائے گا۔ وہیں انہوں نے کہا کہ ہندی کو ہر جگہ نہیں پڑھا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندی میں ایم بی بی ایس کی کتابوں کی اجراء کے وقت وزیر داخلہ امت شاہ موجود تھے۔ اور وہ گجرات سے تعلق رکھتے ہیں تو کیا سبھی صوبوں میں جہاں جو زبانیں چلتی ہیں اس میں میڈیکل ایجوکیشن شروع کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں کئی زبانیں بولی جاتی ہیں پر کسی ایک زبان کو تھوپنا یہ ٹھیک بات نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان سب چیزوں سے اچھا ہے کہ حکومت اس بات پر فوکس کرے کہ ملک میں اچھے ہاسپٹل ہوں لوگوں کو اچھا علاج دیا جائے نہ کہ شری ہری جیسی چیزیں لکھوایا جائے اس سے کسی کا بھی فائدہ نہیں ہوگا۔ واضح رہے کہ ہندی میں میڈیکل تعلیم حاصل کرنا یا ڈاکٹروں کی پریسکرپشن پر آر ایکس کی جگہ شری ہری لکھنے کی بات ہو یہ پڑھنے اور لکھنے والے کی اپنی مرضی پر منحصر ہے۔ نہ کہ حکومت زبردستی کسی کو ہندی میں پڑھنے کی یا لکھنے کی کوئی زبردستی کر رہی ہے۔
اس سوال پر قاضی انس نے کہا کہ جس طرح سے حکومت اپنی مرضی سے نصاب میں تبدیلیاں لارہی ہے اس سے آپ لوگوں کا نقصان ہے کیونکہ ہندی میں ایم بی بی ایس کرنے کے بعد لوگ بیرونی ممالک میں پڑھنے نہیں جا سکتے ہیں۔ جب کہ وہیں بڑے بڑے لیڈر ان کے بچے انگلش میڈیم میں پڑھ کر بیرونی ممالک میں اپنی تعلیم پوری کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ عوام کے لیے ایک طرح کا غلط پیغام جا رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ شیوراج سنگھ چوہان چوہان سبھی کے وزیراعلیٰ ہیں اور ان کی ذمہ داری ہے کہ وہ لوگوں کو اور آگے بڑھائیں نہ کہ شری ہری لکھ کر لوگوں کو ایک ہی جگہ باندھ دیں۔ اس لیے جس طرح کے اقدام مرکزی اور صوبائی حکومت میں اٹھائے گئے ہیں ہم اس کی سخت مذمت کرتے ہیں۔