بھوپال: ریاست مدھیہ پردیش میں اردو زبان کے حوالے سے کی جارہی ہے اعتنائی نے سینکڑوں طلباء کو پریشانی میں ڈال دیا ہے۔ ریاستی تعلیمی مرکز یعنی راجیہ شکشا کیندر کی طرف سے منعقد ہونے والے کلاس ہشتم یا آٹھویں کے امتحانوں میں اردو کو تیسری زبان کے طور پر شامل کیا گیا ہے۔ اس کے مطابق امتحان کے بعد نتائج کے دوران اس مضمون یعنی اردو زبان کے نمبر شامل نہیں کئے گئے ہیں۔
اردو کے نمبروں کو شامل کئے بغیر جاری کردہ مارک لسٹ میں ان تمام طلبہ کو مضمون میں فیل قرار دے دیا گیا ہے۔ وہی اس معاملے پر یہ کہا جا رہا ہے کہ اردو مضمون کو ختم کرنے کے لئے ایک سوچی سمجھی سازش پر کام کیا جا رہا ہے۔اس کے تحت اسکولوں اور کالجوں سے اردو مضمون کی پڑھائی روک دی گئی ہے۔
اساتذہ کی بھرتی نہ ہونے کی وجہ سے بیشتر اسکولوں اور کالجوں میں اس مضمون کا تدریسی نظام ختم ہو چکا ہے۔ دوسری طرف امتحانات کی ذمہ داری نبھانے والے اداروں نے بھی اردو زبان کے ساتھ سوتیلی ماں والا سلوک شروع کر دیا ہے۔ امتحانات کے لئے اردو کے سوالیہ پرچے کی عدم دستیابی سے لیکر مارکنگ کے لئے اساتذہ کی کمی کا حوالہ دیا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ راجیہ شکشا کیندر بھوپال کے زیر اہتمام آٹھویں بورڈ پیٹرن امتحان 2023 میں کیا سکولوں کے امیدواروں کے اردو مضمون کے نمبر نہیں بھرے گئے ہیں۔
واضح رہے کہ ریاست مدھیہ پردیش میں لمبے وقت سے اردو اساتذہ اور اردو زبان کی فروغ اور بقا کے لئے آوازیں بلند ہوتی چلی آرہی ہے۔ اس کے بعد حکومت اعلانات بھی کرتی ہیں لیکن اسے عمل میں نہیں لایا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کی ریاست مدھیہ پردیش میں اردو زبان کو جاننے والوں اور اس کے پڑھنے والوں میں کمی دیکھی جا رہی ہے۔ ان ہی حالات کے مدنظر اردو سے جڑے لوگ فکرمند ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: Supplementary Exam in Karnataka کرناٹک میں بارہویں جماعت کا سپلیمنٹری امتحان کا انعقاد 23 مئی سے 03 جون تک
واضح رہے کہ اردو زبان کو ختم کرنے کی سازش کے تحت پچھلے 19 سالوں سے اردو اسکولوں اور کالجوں میں اساتذہ کی تقرری دہی کی گئی ہے جبکہ ریاست مدھیہ پردیش میں لگ بھگ 500 سو اردو اساتذہ اور پروفیسر کی ضرورت ہے۔ لیکن 19 سال بعد حکومت نے محض 19 اردو اساتذہ کی سیٹیں نکالی ہے۔