بھوپال کی آخری خاتون نواب سلطان جہاں بیگم علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی پہلی خاتون چانسلر ہونے کے ساتھ ساتھ 43 کتابوں کی مصنفہ بھی تھیں۔ ان کی تخلیقات نہ صرف تاریخ کے حوالے سے بلکہ ادب کے حوالے سے بھی بیش قیمتی کی سرمایا ہیں۔ Death Anniversary Of Nawab Sultan Jahan Begum
نواب سلطان جہاں بیگم کی ولادت 9 جولائی 1858 کو بھوپال میں ہوئی تھی اور 12 مئی 1930 کو انتقال ہوا۔ انہیں کوہ فضا صوفیہ مسجد کے احاطے میں سپرد خاک کیا گیا۔ نواب سلطان جہاں بیگم نے 16 جون 1901 سے 30 اپریل 1926 تک بھوپال کی حکمراں رہتے ہوئے تعلیمی میدان میں جو خدمات انجام دیں، انہیں کبھی فراموش نہیں کیا جاسکتا۔
تنظیم کے صدر ایم ڈبلو انصاری نے بتایا کہ سرسید احمد خان نے جب تعلیمی تحریک شروع کی تو پہلے ان کی والدہ نواب شاہجہاں بیگم نے ہر قدم پر سرسید احمد خان کے ساتھ تعاون کیا اور والدہ کی انتقال کے بعد جب وہ ریاست کے تخت پر مقیم ہوئیں تو انہوں نے بھی سر سید کے مشن کی آبیاری کو اپنی زندگی کا نصب العین بنا لیا۔
انہوں نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں سلطان جہاں منزل، سلطانیہ ہاسٹل کی تعمیر کے ساتھ اپنے بیٹوں عبید اللہ خان اور نصراللہ خان کے نام سے ہاسٹل بھی تعمیر کروائے۔ سلطان جہاں بیگم نے تعلیم نسواں کے فروغ میں علی گڑھ اور بھوپال میں گرانقدر کام کیے اور پھر وہ دن بھی آیا، جب علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی پہلی خاتون چانسلر بنیں، بلکہ تاحیات علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے چانسلر کے عہدے پر فائز رہیں۔
ان کے بعد ان کے فرزند نواب حمید اللہ خان علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے چانسلر کے عہدے پر فائز ہوئے۔ ایک ایسی خاتون جنہوں نے نہ صرف حکمرانی کی بلکہ انہوں نے تعلیم، روزگار، تعمیر و ترقی کے کاموں کو انجام دینے کے ساتھ ساتھ اے ایم یو کی پہلی خاتون چانسلر کا عہدہ سنبھالا اور آخری دم تک تعلیم و روزگار پر کام کرتی رہیں۔
Tipu Sultan Death Anniversary: فوجی راکٹ کے موجد، مردِ آہن ٹیپو سلطان کا یومِ وفات