بھارت کی آزادی کے محض ایک برس بعد ہی گاندھی جی کا قتل کر دیا گیا۔ گاندھی جی کی موت سے ملک کے لوگ حیران اور مبہوت ہو کر رہ گئے۔
مدھیہ پردیش کے گوالیار میں گاندھی جی کے قاتل کے لیے نتھورام گوڈسے نے پستول خریدی اور وہیں اسے چلانے کی تربیت حاصل کی۔
20 جنوری سنہ 1948 کو بابائے قوم کے قتل کی ناکام کوشش کے بعد نتھورام گوڈسے گوالیار چلے گئے۔
ہندو مہا سبھا رہنماؤں کی مدد سے گوڈسے نے یہ پستول 500 روپے میں خریدی اور اپنی تربیت کا آغاز کیا۔
29 جنوری کو گوڈسے دہلی پہنچا جہاں اگلے دن یعنی 30 جنوری کو اس نے گاندھی جی کے سینے اور پیٹ میں تین گولیاں پیوست کیں۔
اس حادثے سے پوری قوم لرز اٹھی لیکن ہندو مہا سبھا کے اراکین گاندھی جی کے قتل کو اپنی فتح سمجھ کر جشن منا رہے تھے۔
ناتھورام گوڈسے جسے بابائے قوم کے قتل کے الزام میں سزائے موت سنائی گئی تھی وہ ہندو مہا سبھا کا ہیرو بن گیا۔
15 نومبر سنہ 1949 کو گوڈسے کو پھانسی دے دی گئی اور اس کے حامی اس دن کو 'یوم قربانی' کے طور پر مناتے ہے۔
گاندھی جی کے قتل میں ڈاکٹر پارچور اور اس کے رشتہ دار گنگادھر ڈنڈاواٹے نے اہم کردار ادا کیا۔
گوڈسے نے ان سے ہی پستول حاصل کی تھی کیونکہ اس وقت کے دور میں گوالیار گن لائسنس کی ضرورت نہیں تھی۔
عدم تشدد کو فروغ دینے والے گاندھی جی کو گوڈسے کی چلائی ہوئی گولیوں نے قتل کر دیا جو تاریخ کی بڑی ستم ظریفی ہے۔
گاندھی کے قتل سے ملک کے منظر نامے پر فوری اور دیرپا اثرات مرتب ہوئے۔