ETV Bharat / state

گاندھی جی کے قتل کی سازش گوالیار میں رچی گئی - undefined

نئی دہلی کے برلا ہاؤس کے احاطے میں 30 جنوری سنہ 1948 کا وہ دن جب مہاتما گاندھی اپنی روزانہ کی پوجا کے لیے جارہے تھے تبھی ایک قاتل نے انہیں گولی مار کر قتل کر دیا۔

گاندھی جی کے قتل کی سازش گوالیار میں رچی گئی
author img

By

Published : Sep 1, 2019, 7:01 AM IST

Updated : Sep 29, 2019, 1:04 AM IST

بھارت کی آزادی کے محض ایک برس بعد ہی گاندھی جی کا قتل کر دیا گیا۔ گاندھی جی کی موت سے ملک کے لوگ حیران اور مبہوت ہو کر رہ گئے۔

گاندھی جی کے قتل کی سازش گوالیار میں رچی گئی

مدھیہ پردیش کے گوالیار میں گاندھی جی کے قاتل کے لیے نتھورام گوڈسے نے پستول خریدی اور وہیں اسے چلانے کی تربیت حاصل کی۔

20 جنوری سنہ 1948 کو بابائے قوم کے قتل کی ناکام کوشش کے بعد نتھورام گوڈسے گوالیار چلے گئے۔

ہندو مہا سبھا رہنماؤں کی مدد سے گوڈسے نے یہ پستول 500 روپے میں خریدی اور اپنی تربیت کا آغاز کیا۔

29 جنوری کو گوڈسے دہلی پہنچا جہاں اگلے دن یعنی 30 جنوری کو اس نے گاندھی جی کے سینے اور پیٹ میں تین گولیاں پیوست کیں۔

اس حادثے سے پوری قوم لرز اٹھی لیکن ہندو مہا سبھا کے اراکین گاندھی جی کے قتل کو اپنی فتح سمجھ کر جشن منا رہے تھے۔

ناتھورام گوڈسے جسے بابائے قوم کے قتل کے الزام میں سزائے موت سنائی گئی تھی وہ ہندو مہا سبھا کا ہیرو بن گیا۔

15 نومبر سنہ 1949 کو گوڈسے کو پھانسی دے دی گئی اور اس کے حامی اس دن کو 'یوم قربانی' کے طور پر مناتے ہے۔

گاندھی جی کے قتل میں ڈاکٹر پارچور اور اس کے رشتہ دار گنگادھر ڈنڈاواٹے نے اہم کردار ادا کیا۔

گوڈسے نے ان سے ہی پستول حاصل کی تھی کیونکہ اس وقت کے دور میں گوالیار گن لائسنس کی ضرورت نہیں تھی۔

عدم تشدد کو فروغ دینے والے گاندھی جی کو گوڈسے کی چلائی ہوئی گولیوں نے قتل کر دیا جو تاریخ کی بڑی ستم ظریفی ہے۔

گاندھی کے قتل سے ملک کے منظر نامے پر فوری اور دیرپا اثرات مرتب ہوئے۔

بھارت کی آزادی کے محض ایک برس بعد ہی گاندھی جی کا قتل کر دیا گیا۔ گاندھی جی کی موت سے ملک کے لوگ حیران اور مبہوت ہو کر رہ گئے۔

گاندھی جی کے قتل کی سازش گوالیار میں رچی گئی

مدھیہ پردیش کے گوالیار میں گاندھی جی کے قاتل کے لیے نتھورام گوڈسے نے پستول خریدی اور وہیں اسے چلانے کی تربیت حاصل کی۔

20 جنوری سنہ 1948 کو بابائے قوم کے قتل کی ناکام کوشش کے بعد نتھورام گوڈسے گوالیار چلے گئے۔

ہندو مہا سبھا رہنماؤں کی مدد سے گوڈسے نے یہ پستول 500 روپے میں خریدی اور اپنی تربیت کا آغاز کیا۔

29 جنوری کو گوڈسے دہلی پہنچا جہاں اگلے دن یعنی 30 جنوری کو اس نے گاندھی جی کے سینے اور پیٹ میں تین گولیاں پیوست کیں۔

اس حادثے سے پوری قوم لرز اٹھی لیکن ہندو مہا سبھا کے اراکین گاندھی جی کے قتل کو اپنی فتح سمجھ کر جشن منا رہے تھے۔

ناتھورام گوڈسے جسے بابائے قوم کے قتل کے الزام میں سزائے موت سنائی گئی تھی وہ ہندو مہا سبھا کا ہیرو بن گیا۔

15 نومبر سنہ 1949 کو گوڈسے کو پھانسی دے دی گئی اور اس کے حامی اس دن کو 'یوم قربانی' کے طور پر مناتے ہے۔

گاندھی جی کے قتل میں ڈاکٹر پارچور اور اس کے رشتہ دار گنگادھر ڈنڈاواٹے نے اہم کردار ادا کیا۔

گوڈسے نے ان سے ہی پستول حاصل کی تھی کیونکہ اس وقت کے دور میں گوالیار گن لائسنس کی ضرورت نہیں تھی۔

عدم تشدد کو فروغ دینے والے گاندھی جی کو گوڈسے کی چلائی ہوئی گولیوں نے قتل کر دیا جو تاریخ کی بڑی ستم ظریفی ہے۔

گاندھی کے قتل سے ملک کے منظر نامے پر فوری اور دیرپا اثرات مرتب ہوئے۔

Intro:Body:

newsr


Conclusion:
Last Updated : Sep 29, 2019, 1:04 AM IST

For All Latest Updates

TAGGED:

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.