بھوپال: مولانا بدرالدین اجمل کے ہندوؤں کے حوالے سے دیئے گئے بیان پر ہنگامہ برپا ہو گیا ہے۔ آسام کے مسلم رہنما نے کریم گنج میں منعقدہ ایک پروگرام ہندوؤں کے بارے میں کہا کہ وہ چالیس سال کی عمر تک غیر قانونی طور پر بیویوں کو اپنے پاس رکھتے ہیں تو ان کی اولاد پیدا کرنے کی صلاحیت کم ہو جاتی ہے۔ Narottam Mishra on Badruddin Ajmal
انہوں نے کہا کہ ہمارے یہاں کم عمری میں شادی ہوتی ہے اور ہندوؤں کو ہمارا فارمولا اپنانا چاہیے۔ رکن پارلیمنٹ اور آل انڈیا یونائیٹڈ ڈیموکریٹک فرنٹ کے صدر بدرالدین اجمل کے اس بیان کی ملک بھر میں مذمت کی جا رہی ہے۔ مدھیہ پردیش کے وزیر داخلہ ڈاکٹر نروتم مشرا نے بھی انہیں اس حوالے سے مشورہ دیا ہے۔ نروتم مشرا نے کہا کہ آج وہ ماں بھی شرمسار ہو گی جس نے آپ کو جنم دیا۔ عورت کی تعریف کرنے والے ملک میں عورت پیدا کرنے والی اور بچے پیدا کرنے والی مشین کی ذہنیت کو تبدیل کریں۔
یہ بھی پڑھیں: Khargone Violence: کھرگون تشدد معاملہ میں نابالغ بچے پر 2.9 لاکھ کا جرمانہ
واضح رہے کہ اس معاملے پر ہنگامہ آرائی کے بعد بدرالدین اجمل نے وضاحت کی ہے کہ اگر ان کی بات سے کسی کے جذبات کو ٹھیس پہنچی ہے تو وہ اپنے الفاظ واپس لیتے ہیں۔ اس معاملے میں آسام کی ایک ہندو تنظیم نے ان کے خلاف نا گاؤں صدر پولیس ااسٹیشن میں شکایت بھی درج کرائی ہے۔ اجمل نے اپنے بیان میں کئی متنازعہ تبصرہ کیے۔ انہوں نے کہا کہ وہ( ہندو) 40 سال سے پہلے 2-3 بیوی اور غیر قانونی طور پر رکھتے ہیں۔ 40 سال کے بعد بچے پیدا کرنے کی صلاحیت کہاں رہتی ہے؟ وہ مسلمانوں کے فارمولے کو اپنا کر اپنے بچے کی 20-18 سال کی عمر میں شادی کریں۔ اس کے ساتھ ہی انھوں نے لوجہاد پر بھی متنازع بات کہی تھی۔ اس کے بارے میں بھارتی جنتا پارٹی نے انہیں اورنگ زیب کا دوسرا وارژن بتایا ہے۔ اپنی باتوں کی وجہ سے وہ بی جے پی سمیت کئی ہندو تنظیموں کے نشانے پر آ چکے ہیں۔