لو جہاد کے حوالے سے مدھیہ پردیش حکومت کی جانب سے مذہبی آزادی ایکٹ 2020 لانے کے لئے تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں۔ مدھیہ پردیش کے وزیر داخلہ نروتم مشرا نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ اسمبلی اجلاس میں لو جہاد سے متعلق ایک بل لایا جائے گا اور قانون سازی کی جائے گی۔ اس قانون کے تحت عدم ضمانت کے تحت لو جہاد کیس میں مقدمہ درج کیا جائے گا اور اس میں زیادہ سے زیادہ 5 سال قید کی سزا ہوگی۔
مدھیہ پردیش حکومت نے پہلے ہی واضح کیا تھا کہ لو جہاد سے متعلق بل لا کر ایک قانون بنایا جائے گا، لیکن اب اس قانون کا پورا مسودہ تیار کرلیا گیا ہے۔ مدھیہ پردیش مذہبی آزادی ایکٹ 2020 کا ایک بل آئندہ اسمبلی اجلاس میں لو جہاد کے بارے میں لایا جائے گا اور اس کو ایم ایل اے کے بعد قانون بنایا جائے گا۔
مدھیہ پردیش کے وزیر داخلہ نروتم مشرا نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس قانون میں بہت سی دفعات قائم کی جائیں گی۔ جس کے تحت زبردستی مذہب تبدیل اور شادی کرنا سنگین جرم ہوگا۔ اور ناقابل ضمانت دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا جائے گا۔ جس میں زیادہ سے زیادہ 5 سال سخت قید کی سزا ہوگی۔
مدھیہ پردیش کے وزیر داخلہ نروتم مشرا نے کہا کہ قانون کے نفاذ کے بعد یہ بھی بندوبست کیا جائے گا کہ اگر کوئی رضاکارانہ طور پر قبول کرنا چاہتا ہے اور شادی کرنا چاہتا ہے تو اسے ایک ماہ قبل ہی کلکٹر کے پاس درخواست دینا ہوگا اور یہ درخواست پیش کرنا لازمی ہوگا۔ اگر کوئی درخواست کے بغیر مذہب تبدیل کرتا ہے اور اس کی شادی ہوجاتی ہے تو اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
مدھیہ پردیش میں لو جہاد کے معاملات جو مستقل طور پر سامنے آرہے ہیں اس کے بارے میں بی جے پی حکومت نے پہلے ہی یہ واضح کردیا تھا کہ لو جہاد کے حوالے سے ایک قانون بنایا جائے گا۔ ریاستی وزیر داخلہ نروتم مشرا نے کہا کہ مدھیہ پردیش حکومت لو جہاد کے حوالے سے مذہب کی آزادی کے لئے ایک قانون لائے گی۔ اس کے لئے یہ بل آئندہ اسمبلی اجلاس میں لایا جائے گا۔ قانون لانے کے بعد ناقابل ضمانت دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا جائے گا۔ اور 5 سال کی سخت سزا دی جائے گی۔
ریاستی وزیر داخلہ نروتم مشرا نے لو جہاد ایکٹ کے بارے میں کہا ہے کہ ناقابل ضمانت دفعات میں ایک مقدمہ درج کیا جائے گا، اور اس میں 5 سال تک کی سخت ترین سزا کا بھی بندوبست ہوگا۔ جو لوگ لو جہاد جیسے معاملات میں تعاون کرتے ہیں انہیں بھی مرکزی ملزم بنایا جائے گا اور انھیں مجرم سمجھنے پر مرکزی ملزم کی طرح سزا بھی دی جائے گی۔ نیز یہ بھی کہا کہ قانون میں ایک شق ہوگی کہ شادی کے لیے مذہب تبدیل کرانے والے کو بھی سزا دی جائے۔