ETV Bharat / state

Protest Against Controversial Reel سوشل میڈیا پر متنازعہ ریل کے خلاف بھوپال کے مسلمانوں کا احتجاج

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Sep 19, 2023, 4:58 PM IST

بھوپال کی مساجدوں کو لے کر ایک غیر مسلم نوجوان نے اپنی سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر ڈالی متنازعہ ریل، جس پر بھوپال کے مسلم طبقے نے ناراضگی کا اظہار کر اس کے خلاف سخت کاروائی کا مطالبہ کیا۔ Muslims of Bhopal protest against the controversial reel on social media

Etv Bharat
Etv Bharat

سوشل میڈیا پر متنازعہ ریل کے خلاف بھوپال کے مسلمانوں کا احتجاج

بھوپال: ریاست مدھیہ پردیش کے دارالحکومت بھوپال میں اس وقت تنازعہ کھڑا ہو گیا جب غیر مسلم لڑکے نے بھوپال کی مساجدوں کو لے کر متنازعہ ریل اپنی سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر ڈالی۔ دراصل بھوپال کے ایک نوجوان ارجن سنگھ تومر نے اپنے سوشل میڈیا پر ایک ریل اپلوڈ کی جس میں سب سے پہلے وہ بھوپال کی قدیمی موتی مسجد کی جانب دیکھ رہا ہے اور مسجد کے گنبد کو شو مندر کی طرح تصور کر رہا ہے اور اس میں گرافک سے ہندو مذہب کے شیو بھگوان کا ایک پیر موتی مسجد کے گنبد پر اترتا ہوا دکھایا جارہا ہے۔ اسی طرح سے بھوپال میں موجود ایشیا کی سب سے بڑی تاج المساجد کا بھی اسی انداز کا ویڈیو دکھایا گیا ہے جس میں ارجن سن تومر تاج المساجد کے سامنے سے گزرتا ہے اور مسجد کی سیڑھیوں پہ نظر ڈالتا ہے تو اسے تاج المساجد کی سیڑھیوں میں ہندو مذہب کے دیوتا کرشن کی مورتی نظر آتی ہے۔ اسی طرح کے ایک اور ویڈیو میں ارجن سنگھ تومر ٹوپی لگائے مسلم لڑکا بنا ہوا ہے۔ اور غیر مسلم لڑکیوں کے سامنے ہندو مذہب کا لڑکا بن کر جاتا ہے۔ اور بعد میں ارجن تومر مسلم بن اسی لڑکی کا قتل کرتے ہوئے نظر آرہا ہے۔

انہی سب معاملات کو دیکھتے ہوئے مسلم طبقے میں ناراضگی کا اظہار کیا گیا اور اس کے خلاف ایف آئی آر کی گئی۔ اس موقع پر بی بی ایم گروپ کے ذمہ دار شعیب ہاشمی نے کہا کہ جس طرح سے ارجن نے مساجدوں کو لے کر ریل اپلوڈ کی ہے اسے لے کر ہم نے تھانہ شاہجہان آباد میں اس کی ایف آئی آر درج کی ہے۔ جس پر تھانے کے ذمہ دار نے ہم سے یقین دہانی کی تھی کہ اس پر کارواہی کی جائے گی لیکن افسوس کہ جس طرح سے ارجن سنگھ تومر پر قانونی کارواہی کی جانا چاہیے تھی وہ نہیں ہو پائی ہے۔ انہوں نے کہا ہم سبھی اعلی افسران سے ملاقات کر اس پر کارواہی کا مطالبہ کریں گے تاکہ اگے سے اس طرح کے معاملے درپیش نہ آئیں۔ انہوں نے کہا جس طرح کی پوسٹ اپلوڈ کی گئی ہے اس سے بھوپال کا ماحول خراب ہو سکتا ہے اس لیے اس پر کارواہی کی جانا ضروری ہے تاکہ اگے دوسرے لوگ اس سے سبق لیں اور اس طرح کے کاموں سے پرہیز کریں۔

سماجی کارکن مجاہد خان کہتے ہیں کہ اگر غلطی کرنے والے کے خلاف کوئی قدم نہیں اٹھایا جاتا ہے وہ بھی یہ کہہ کر کے ماحول خراب ہوگا۔ مگر وہیں اگر اسے گرفتار نہیں کیا گیا تو ایسی صورت میں بھی بھوپال کا ماحول خراب ہو سکتا ہے۔ اور ماحول خراب نہ ہو اس لیے ہماری کوشش تھی کہ اس پر قانونی کارواہی ہو جاتی، تاکہ عوام اس پر کسی بھی طرح کا کوئی ایکشن نہ لے۔ انہوں نے کہا اس معاملے کو لے کر بھوپال کے کئی لوگوں نے ہمیں فون کیا اور اس پر غصے کا اظہار کیا۔ لیکن ہمارا یہی مقصد تھا کہ ہمیں کسی بھی طرح کی غلطی نہیں کرنا ہے۔ اور قصور وار کو سزا دلانے کی کوشش کی جانی چاہیے۔ یہی وجہ ہے کہ ہم نے تھانے میں ایف آئی صر درج کروائی اور ہمیں امید تھی گنہگار پر قانونی کارواہی ہوگی لیکن افسوس ابھی تک کسی بھی طرح کے قدم نہیں اٹھائے گئے۔ وہیں سماجی کارکن راشد خان نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ اس میں سخت کاروائی کی جائے کیونکہ جس طرح سے ایک طبقے کے مذہب کے خلاف چیزیں کی جا رہی ہے وہ غلط ہے۔ اور ہمارا یہاں صاف طور سے کہنا ہے کہ کوئی کسی بھی مذہب کے بارے میں چاہے وہ ہندو ہو یا مسلمان اس طرح کے کاموں کو انجام نہ دے۔ اور اگر ایسا ہوتا ہے تو ہم ان کے خلاف بھی قدم اٹھائیں گے اور کارواہی کی مانگ کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: Madhya Pradesh Waqf Board بھوپال میں وقف بورڈ کی جانب سے خون کا عطیہ کیمپ

واضح رہے کہ جس طرح سے ارجن سنگھ تومر نے اپنی سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر جو ریل ڈالی ہے۔ وہ ایک تو مسلم سماج کے مذہبی عقائد پر ٹھیس پہنچانے والا کام ہے۔ تو وہیں لوگوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ جس طرح سے مسجدوں کو مندروں میں تبدیل کرنے کی سوچ لے کر ارجن چل رہا ہے اس سے بھوپال ہی نہیں بلکہ ریاست کا بھی ماحول خراب ہو سکتا ہے اس لیے اس کی گرفتاری اور اس پر قانونی کاروائی ضروری ہے۔

سوشل میڈیا پر متنازعہ ریل کے خلاف بھوپال کے مسلمانوں کا احتجاج

بھوپال: ریاست مدھیہ پردیش کے دارالحکومت بھوپال میں اس وقت تنازعہ کھڑا ہو گیا جب غیر مسلم لڑکے نے بھوپال کی مساجدوں کو لے کر متنازعہ ریل اپنی سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر ڈالی۔ دراصل بھوپال کے ایک نوجوان ارجن سنگھ تومر نے اپنے سوشل میڈیا پر ایک ریل اپلوڈ کی جس میں سب سے پہلے وہ بھوپال کی قدیمی موتی مسجد کی جانب دیکھ رہا ہے اور مسجد کے گنبد کو شو مندر کی طرح تصور کر رہا ہے اور اس میں گرافک سے ہندو مذہب کے شیو بھگوان کا ایک پیر موتی مسجد کے گنبد پر اترتا ہوا دکھایا جارہا ہے۔ اسی طرح سے بھوپال میں موجود ایشیا کی سب سے بڑی تاج المساجد کا بھی اسی انداز کا ویڈیو دکھایا گیا ہے جس میں ارجن سن تومر تاج المساجد کے سامنے سے گزرتا ہے اور مسجد کی سیڑھیوں پہ نظر ڈالتا ہے تو اسے تاج المساجد کی سیڑھیوں میں ہندو مذہب کے دیوتا کرشن کی مورتی نظر آتی ہے۔ اسی طرح کے ایک اور ویڈیو میں ارجن سنگھ تومر ٹوپی لگائے مسلم لڑکا بنا ہوا ہے۔ اور غیر مسلم لڑکیوں کے سامنے ہندو مذہب کا لڑکا بن کر جاتا ہے۔ اور بعد میں ارجن تومر مسلم بن اسی لڑکی کا قتل کرتے ہوئے نظر آرہا ہے۔

انہی سب معاملات کو دیکھتے ہوئے مسلم طبقے میں ناراضگی کا اظہار کیا گیا اور اس کے خلاف ایف آئی آر کی گئی۔ اس موقع پر بی بی ایم گروپ کے ذمہ دار شعیب ہاشمی نے کہا کہ جس طرح سے ارجن نے مساجدوں کو لے کر ریل اپلوڈ کی ہے اسے لے کر ہم نے تھانہ شاہجہان آباد میں اس کی ایف آئی آر درج کی ہے۔ جس پر تھانے کے ذمہ دار نے ہم سے یقین دہانی کی تھی کہ اس پر کارواہی کی جائے گی لیکن افسوس کہ جس طرح سے ارجن سنگھ تومر پر قانونی کارواہی کی جانا چاہیے تھی وہ نہیں ہو پائی ہے۔ انہوں نے کہا ہم سبھی اعلی افسران سے ملاقات کر اس پر کارواہی کا مطالبہ کریں گے تاکہ اگے سے اس طرح کے معاملے درپیش نہ آئیں۔ انہوں نے کہا جس طرح کی پوسٹ اپلوڈ کی گئی ہے اس سے بھوپال کا ماحول خراب ہو سکتا ہے اس لیے اس پر کارواہی کی جانا ضروری ہے تاکہ اگے دوسرے لوگ اس سے سبق لیں اور اس طرح کے کاموں سے پرہیز کریں۔

سماجی کارکن مجاہد خان کہتے ہیں کہ اگر غلطی کرنے والے کے خلاف کوئی قدم نہیں اٹھایا جاتا ہے وہ بھی یہ کہہ کر کے ماحول خراب ہوگا۔ مگر وہیں اگر اسے گرفتار نہیں کیا گیا تو ایسی صورت میں بھی بھوپال کا ماحول خراب ہو سکتا ہے۔ اور ماحول خراب نہ ہو اس لیے ہماری کوشش تھی کہ اس پر قانونی کارواہی ہو جاتی، تاکہ عوام اس پر کسی بھی طرح کا کوئی ایکشن نہ لے۔ انہوں نے کہا اس معاملے کو لے کر بھوپال کے کئی لوگوں نے ہمیں فون کیا اور اس پر غصے کا اظہار کیا۔ لیکن ہمارا یہی مقصد تھا کہ ہمیں کسی بھی طرح کی غلطی نہیں کرنا ہے۔ اور قصور وار کو سزا دلانے کی کوشش کی جانی چاہیے۔ یہی وجہ ہے کہ ہم نے تھانے میں ایف آئی صر درج کروائی اور ہمیں امید تھی گنہگار پر قانونی کارواہی ہوگی لیکن افسوس ابھی تک کسی بھی طرح کے قدم نہیں اٹھائے گئے۔ وہیں سماجی کارکن راشد خان نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ اس میں سخت کاروائی کی جائے کیونکہ جس طرح سے ایک طبقے کے مذہب کے خلاف چیزیں کی جا رہی ہے وہ غلط ہے۔ اور ہمارا یہاں صاف طور سے کہنا ہے کہ کوئی کسی بھی مذہب کے بارے میں چاہے وہ ہندو ہو یا مسلمان اس طرح کے کاموں کو انجام نہ دے۔ اور اگر ایسا ہوتا ہے تو ہم ان کے خلاف بھی قدم اٹھائیں گے اور کارواہی کی مانگ کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: Madhya Pradesh Waqf Board بھوپال میں وقف بورڈ کی جانب سے خون کا عطیہ کیمپ

واضح رہے کہ جس طرح سے ارجن سنگھ تومر نے اپنی سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر جو ریل ڈالی ہے۔ وہ ایک تو مسلم سماج کے مذہبی عقائد پر ٹھیس پہنچانے والا کام ہے۔ تو وہیں لوگوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ جس طرح سے مسجدوں کو مندروں میں تبدیل کرنے کی سوچ لے کر ارجن چل رہا ہے اس سے بھوپال ہی نہیں بلکہ ریاست کا بھی ماحول خراب ہو سکتا ہے اس لیے اس کی گرفتاری اور اس پر قانونی کاروائی ضروری ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.